اسی مضمون پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے

سورة الطور 

إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَعِيمٍ {17} فَاكِهِينَ بِمَا آتَاهُمْ رَبُّهُمْ وَوَقَاهُمْ رَبُّهُمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ {18} كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ {19} مُتَّكِئِينَ عَلَى سُرُرٍ مَّصْفُوفَةٍ وَزَوَّجْنَاهُم بِحُورٍ عِينٍ {20} وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُم بِإِيمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَا أَلَتْنَاهُم مِّنْ عَمَلِهِم مِّن شَيْءٍ كُلُّ امْرِئٍ بِمَا كَسَبَ رَهِينٌ {21} وَأَمْدَدْنَاهُم بِفَاكِهَةٍ وَلَحْمٍ مِّمَّا يَشْتَهُونَ {22} يَتَنَازَعُونَ فِيهَا كَأْسًا لَّا لَغْوٌ فِيهَا وَلَا تَأْثِيمٌ {23} وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ غِلْمَانٌ لَّهُمْ كَأَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَّكْنُونٌ {24} وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ يَتَسَاءلُونَ {25} قَالُوا إِنَّا كُنَّا قَبْلُ فِي أَهْلِنَا مُشْفِقِينَ {26} فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا وَوَقَانَا عَذَابَ السَّمُومِ {27} إِنَّا كُنَّا مِن قَبْلُ نَدْعُوهُ إِنَّهُ هُوَ الْبَرُّ الرَّحِيمُ {28

بےشک متقی لوگ  وہاں باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے، لطف لے رہے ہوں گے اُن چیزوں سے جو ان کا رب انہیں دے گا، اور ان کا رب انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا۔ (ان سے کہا جائے گا) کھاؤ اور پیو مزے سے  اپنے اُن اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو۔ وہ آمنے سامنے بچھے ہوئے تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے اور ہم خوبصورت آنکھوں والی حوریں ان سے بیاہ دیں گے  ۔ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور ان کی اولاد بھی کسی درجہء ایمان میں ان کے نقش قدم پر چلی ہے ان کی اس اولاد کو بھی ہم (جنت میں) ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ان کے عمل میں کوئی گھاٹا ان کو نہ دیں گے ۔ ہر شخص اپنے کسب کے عوض رہن ہے  ۔ ہم ان کو ہر طرح کے پھل اور گوشت ، جس چیز کو بھی ان کا جی چاہے گا، خوب دیے چلے جائیں گے۔ وہ ایک دوسرے سے جام شراب لپک لپک کر لے رہے ہوں گے جس میں نہ یا وہ گوئی ہوگی نہ بد کرداری۔ اور ان کی خدمت میں وہ لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو انہی(کی خدمت) کے لیےمخصوص ہوں گے ، ایسے خوبصورت جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی۔ یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے (دنیا میں گزرے ہوئے ) حالات پوچھیں گے۔ یہ کہیں گے کہ ہم پہلے اپنے گھر والوں میں ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے تھے ، آخر کار اللہ نے ہم پر فضل فرمایا اور ہمیں جھلسا دینے والی ہوا کے عذاب سے بچا لیا ۔ ہم پچھلی زندگی میں اُسی سے دعائیں مانگتے تھے، وہ واقعی بڑا ہی محسن اور رحیم ہے۔