اسی مضمون پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے

 

سورة إبراهيم – 14

۔۔۔وَوَيْلٌ لِّلْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ شَدِيدٍ {2} الَّذِينَ يَسْتَحِبُّونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الآخِرَةِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا أُوْلَـئِكَ فِي ضَلاَلٍ بَعِيدٍ {3

اور سخت تباہ کن سزا ہے قبولِ حق سے انکار کرنے والوں کے لیے جو دنیا کی زندگی کو آخرت پر ترجیح دیتے ہیں، جو اللہ کے راستے سے لوگوں کو روک رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ راستہ (ان کی خواہشات کے مطابق) ٹیڑھا ہو جائے۔ یہ لوگ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں۔

 

سورة التوبة – 9

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انفِرُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الأَرْضِ أَرَضِيتُم بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلاَّ قَلِيلٌ {38

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہیں کیا ہو گیا کہ جب تم سے اللہ کی راہ میں نکلنے کے لیے کہا گیا تو تم زمین سے چمٹ کر رہ گئے؟ کیا تم نے آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کر لیا؟ ایسا ہے تو تمہیں معلوم ہو کہ دُنیوی زندگی کا یہ سب سروسامان آخرت میں بہت تھوڑا نکلے گا۔

 

سورة فاطر – 35

يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ {5} إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ {6

لوگو، اللہ کا وعدہ یقیناً بر حق  ہے ، لہٰذا دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ  ڈالے اور نہ وہ بڑا دھوکے باز تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ دینے  پائے ۔ در حقیقت شیطان تمہارا دشمن ہے اس لیے تم بھی اسے اپنا دشمن ہی سمجھو ۔ وہ تو اپنے پیروؤں کو اپنی راہ پر بلا رہا ہے کہ وہ دوزخیوں میں شامل ہو جائیں ۔

 

سورة الأعلى – 87

بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا {16} وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ وَأَبْقَى {17} إِنَّ هَذَا لَفِي الصُّحُفِ الْأُولَى {18} صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى {19

مگرتم لوگ دنیا کو زندگی کو ترجیح دیتے ہو، حالانکہ آخرت بہتر ہے اور باقی رہنے والی ہے۔ یہی بات پہلے آئے ہوئے صحیفوں میں بھی کہی گئی تھی، ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں۔

 

 سورة النازعات – 79

فَإِذَا جَاءتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَى {34} يَوْمَ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ مَا سَعَى {35} وَبُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِمَن يَرَى {36} فَأَمَّا مَن طَغَى {37} وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا {38} فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَى {39} وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى {40} فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى {41

اُس پھر جب وہ ہنگامہ عظیم برپا ہو گا، جس روز انسان اپنا سب کیا دھرا یاد کرے گا، اور ہر دیکھنے والے کے سامنے دوزخ کھول کر رکھ دی جائے گی، تو جس نے سرکشی کی تھی اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی تھی، دوزخ ہی اس کا ٹھکانا ہو گی۔ اور جس نے اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف کیا تھا اور نفس کو بری خواہشات سے باز رکھا تھا، جنت اس کا ٹھکانا ہو گي۔