Worldly Life: Few Hours’  Life
دنیا کی زندگی:چند گھڑیوں کی زندگي

 

اسی موضوع پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے

 

سورة الروم – 30

وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُقْسِمُ الْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا غَيْرَ سَاعَةٍ كَذَلِكَ كَانُوا يُؤْفَكُونَ {55} وَقَالَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَالْإِيمَانَ لَقَدْ لَبِثْتُمْ فِي كِتَابِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْبَعْثِ فَهَذَا يَوْمُ الْبَعْثِ وَلَكِنَّكُمْ كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ {56} فَيَوْمَئِذٍ لَّا يَنفَعُ الَّذِينَ ظَلَمُوا مَعْذِرَتُهُمْ وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ {57}

اور جب وہ ساعت برپا ہو گی تو مُجرم قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ہم ایک گھڑی بھر سے زیادہ نہیں ٹھیرے ہیں، اِسی طرح وہ دنیا کی زندگی میں دھوکا کھایا کرتے تھے۔ مگر جو علم اور ایمان سے بہرہ مند کیے گئے تھے وہ کہیں گے کہ خدا کے نوشتے میں تو تم روزِ حشر تک پڑے رہے ہو، سو یہ وہی روزِ حشر ہے، لیکن تم جانتے نہ تھے۔ پس وہ دن ہو گا جس میں ظالموں کو ان کی معذرت کوئی نفع نہ دے گی اور نہ ان سے معافی مانگنے کے لیے کہا جائے گا۔

 

سورة طه –  20 

يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ وَنَحْشُرُ الْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍ زُرْقًا {102} يَتَخَافَتُونَ بَيْنَهُمْ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا عَشْرًا {103} نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ إِذْ يَقُولُ أَمْثَلُهُمْ طَرِيقَةً إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا يَوْمًا {104} وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ يَنسِفُهَا رَبِّي نَسْفًا {105} فَيَذَرُهَا قَاعًا صَفْصَفًا {106} لَا تَرَى فِيهَا عِوَجًا وَلَا أَمْتًا {107} يَوْمَئِذٍ يَتَّبِعُونَ الدَّاعِيَ لَا عِوَجَ لَهُ وَخَشَعَت الْأَصْوَاتُ لِلرَّحْمَنِ فَلَا تَسْمَعُ إِلَّا هَمْسًا {108} يَوْمَئِذٍ لَّا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلًا {109} يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِهِ عِلْمًا {110}

اُس دن جبکہ صور پھونکا جائے گا اور ہم مجرموں کو اس حال میں گھیر لائیں گے کہ ان کی آنکھیں  (دھشت کے مارے)پتھرائی ہوئی ہوں گی، آپس میں چپکے چپکے کہیں گےکہ دنیا میں مشکل ہی سے تم نے  کوئی دس دن گزارے ہوں گے_______ہمیں خوب معلوم ہے کہ وہ کیا باتیں کر رہے ہوں گے(ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ)اس وقت ان ميں سے جو زیادہ  سے زیادہ  محتاط اندازہ لگانے والا ہو گا وہ کہے گا کہ نہیں،تمہاری دنیا کی زندگی بس ایک دن کی زندگی تھی_______یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ آخر اس دن یہ پہاڑ کہاں چلے جائیں گے؟ کہو کہ میرا رب ان کو دُھول بنا کر اُڑا دے گا اور زمین کو ایسا ہموار چٹیل میدان بنا دے گا کہ اس میں تم کوئی بَل اور سَلوَٹ نہ دیکھو گے_______ اُس روز سب لوگ منادی کی پکار پر سیدھے چلے آئیں گے، کوئی ذرا اکڑ نہ دکھا سکے گا۔ اور آوازیں رحمان کے آگے دب جائیں گی، ایک سرسراہٹ کے سوا تم کچھ نہ سنو گے۔ اُس روز شفاعت کارگر نہ ہو گی، اِلاّ یہ کہ کسی کو رحمان اس کی اجازت دے اور اس کی بات سننا پسند کرے_______وہ لوگوں کا اگلا پچھلا سب حال جانتا ہے اوردوسروں کو اس کا پوراعلم نہیں ہے۔

 

سورة النازعات   79   

يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا {42} فِيمَ أَنتَ مِن ذِكْرَاهَا {43} إِلَى رَبِّكَ مُنتَهَاهَا {44} إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرُ مَن يَخْشَاهَا {45} كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا {46}

یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ ” آخر وہ گھڑی کب آکر ٹھیرے گي؟“ تمہارا کیا کام کہ اُس کا وقت بتاؤ۔ اس کا علم تو اللہ پر ختم ہے۔ تم صرف خبردار کرنے والے ہو ہر اُس شخص کو جو اُس کا خوف کرے۔ جس روز یہ لوگ اسے دیکھ لیں گے تو انہیں یوں محسوس ہو گا کہ (دنیا میں یا حالتِ موت) میں یہ بس ایک دن کے پچھلے یا اگلے پہر تک ٹھیرے ہیں۔

 

سورة المؤمنون – 23

۔۔۔ وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ {100} فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ فَلَا أَنسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَلَا يَتَسَاءلُونَ {101} فَمَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ {102} وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَئِكَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ فِي جَهَنَّمَ خَالِدُونَ {103} تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ النَّارُ وَهُمْ فِيهَا كَالِحُونَ {104} أَلَمْ تَكُنْ آيَاتِي تُتْلَى عَلَيْكُمْ فَكُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ {105} قَالُوا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ {106} رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ {107} قَالَ اخْسَؤُوا فِيهَا وَلَا تُكَلِّمُونِ {108} إِنَّهُ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْ عِبَادِي يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ {109} فَاتَّخَذْتُمُوهُمْ سِخْرِيًّا حَتَّى أَنسَوْكُمْ ذِكْرِي وَكُنتُم مِّنْهُمْ تَضْحَكُونَ {110} إِنِّي جَزَيْتُهُمُ الْيَوْمَ بِمَا صَبَرُوا أَنَّهُمْ هُمُ الْفَائِزُونَ {111} قَالَ كَمْ لَبِثْتُمْ فِي الْأَرْضِ عَدَدَ سِنِينَ {112} قَالُوا لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ فَاسْأَلْ الْعَادِّينَ {113} قَالَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا لَّوْ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ {114} أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثًا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَ {115}

اب ان سب (مرنے والوں) کے پیچھے ایک برزخ حائل ہے دوسری زندگی کے دن تک۔ پھر جونہی کہ صور پھونک دیا گیا، ان کے درمیان پھر کوئی رشتہ نہ رہے گااور نہ وہ ایک دوسرےکو پوچھیں گے۔اس وقت جن کے پلڑے بھاری ہوں گےوہی فلاح پائیں گے۔ اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گےوہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈال لیا۔ وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔آگ ان کے چہروں کی کھال چاٹ جائے گی اور ان کے جبڑے باہر نکل آئیں گے_______کیاتم وہی لوگ نہیں ہو کہ میری آیات تمہیں سنائي جاتی تھیں تو تم انہیں جھٹلاتے تھے؟ وہ کہیں گے اے ہمارے رب، ہماری بدبختی ہم پر چھا گئی تھی۔ ہم واقعی گمراہ لوگ تھے۔ اے پروردگار، اب ہمیں یہاں سے نکال دے۔ پھر ہم ایسا قصور کریں تو ظالم ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ جواب دے گا دور ہو میرے سامنے سے، پڑے رہو اسی میں اور مجھ سے بات نہ کرو۔ تم وہی لوگ تو ہو کہ میرے کچھ بندے جب کہتے تھے کہ اے ہمارے پروردگار، ہم ایمان لائے، ہمیں معاف کر دے، ہم پر رحم کر، تُو  سب رحیموں سے اچھا رحیم ہے، تو تم نے ان کا مذاق بنا لیا۔ یہاں تک کہ اُن کی ضد نے تمہیں یہ بھی بھُلا دیا کہ میں بھی کوئی ہوں، اور تم اُن پر ہنستے رہے۔ آج اُن کےاُس صبر کا میں نے یہ پھل دیا ہے کہ وہی کامیاب ہیں۔ پھراللہ تعالی ٰ اُن سے پوچھے گا بتاؤ، زمین میں تم کتنے سال رہے؟ وہ کہیں گےایک دن یا دن کا بھی کچھ حصّہ ہم وہاں ٹھیرے ہیں، شمار کرنے والوں سے پوچھ لیجیے۔ارشاد ہو گا تھوڑی ہی دیر ٹھیرے ہو ناں، کاش تم نے یہ اُس وقت جانا ہوتا۔ کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے تمہیں فضول ہی پیدا کیا ہے اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹنا ہی نہیں ہے؟