اسی مضمون پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے

سورة الأعراف 

يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي لاَ يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلاَّ هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لاَ تَأْتِيكُمْ إِلاَّ بَغْتَةً يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللهِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ {187

یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ آخر وہ قیامت کی گھڑی کب نازل ہو گی؟ کہو “اس کا علم میرے رب ہی کے پاس ہے۔ اسے اپنے وقت پر وہی ظاہر کرے گا۔ آسمانوں اور زمین میں وہ بڑا سخت وقت ہو گا۔ وہ تم پر اچانک آ جائے گا۔” یہ لوگ اس کے متعلق تم سے اس طرح پوچھتے ہیں گویا کہ تم اس کی کھوج میں لگے ہوئے ہو۔ کہو “اس کا علم تو صرف اللہ کو ہے مگر اکثر لوگ اس حقیقت سے ناواقف ہیں۔”

سورة المؤمنون 

وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ {100} فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ فَلَا أَنسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَلَا يَتَسَاءلُونَ {101…….

اب ان سب( مرنے والوں) کے پیچھے ایک برزخ حائل ہے دوسری زندگی کے دن تک۔ پھر جونہی کہ صُور پھونک دیا گیا، ان کے درمیان پھر کوئی رشتہ نہ رہے گا اور نہ وہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے۔

سورة الزخرف

الْأَخِلَّاء يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِينَ {67

وہ دن جب آئے گا تو متقین کو چھوڑ کر باقی سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں گے۔

سورة المدّثر

فَإِذَا نُقِرَ فِي النَّاقُورِ {8} فَذَلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ {9} عَلَى الْكَافِرِينَ غَيْرُ يَسِيرٍ {10

اچھا،جب صور میں پھونک ماری جائے گی، وہ دن بڑا ہی سخت دن ہو گا، کافروں کے لیے ہلکا نہ ہو گا۔   

سورة آل عمران

وَمَن يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ {161………

اور جو کوئی خیانت کرے تو وہ اپنی  خیانت سمیت قیامت کے روز حاضر ہو جائے گا، پھر ہر متنفس کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی پر کچھ ظلم نہ ہو گا۔

سورة إبراهيم

وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللهَ غَافِلاً عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الأَبْصَارُ {42} مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ لاَ يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاء {43} وَأَنذِرِ النَّاسَ يَوْمَ يَأْتِيهِمُ الْعَذَابُ فَيَقُولُ الَّذِينَ ظَلَمُواْ رَبَّنَا أَخِّرْنَا إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ نُّجِبْ دَعْوَتَكَ وَنَتَّبِعِ الرُّسُلَ أَوَلَمْ تَكُونُواْ أَقْسَمْتُم مِّن قَبْلُ مَا لَكُم مِّن زَوَالٍ {44

اب یہ ظالم لوگ جو کچھ کر رہے ہیں، اللہ کو تم اس سے غافل نہ سمجھو۔ اللہ تو انہیں ٹال رہا ہے ، اُس دن کے لیے جب حال یہ ہو گا کہ آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی ہیں، سر اٹھائے بھاگے چلے جا رہے ہیں، نظریں اوپر جمی ہیں اور دل اُڑے جاتے ہیں۔اے نبی(ﷺ)، اُس دن سے تم انہیں ڈرا دو جبکہ عذاب انہیں آ لے گا۔ اُس وقت یہ ظالم کہیں گے کہ” اے ہمارے رب ہمیں تھوڑی سی مہلت اور دیدے، ہم تیری دعوت کو لبیک کہیں گے اور رسولوں کی پیروی کریں گے۔”(مگر انہیں صاف جواب دیا جائے گا کہ)کیا تم وہی لوگ نہیں ہو جو اس سے پہلےقسمیں کھا کھا کر کہتے تھےکہ ہم پر تو کبھی زوال آنا ہی نہیں ہے۔