اسی مضمون پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے

 

سورة الأنبياء – 21

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَنَبْلُوكُم بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ {35
ہر جاندار کو مَوت کامزہ چکھنا ہے، اور ہم اچھے اور بُرے  حالات میں ڈال کر تم سب کی آزمائش کر رہے ہیں۔ آخر کار تمہیں ہماری ہی طرف پلٹنا ہے۔

 

سورة القصص – 28

وَلَا تَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ لَهُ الْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ {88
اور اللہ کے ساتھ کسی دُوسرے معبُود کو نہ پکارو۔ اُس کے سوا کوئی معبُود نہیں ہے۔ ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے سوائے اُس کی ذات کے۔ فرماں روائی اُسی کی ہے اور اُسی کی طرف تم سب پلٹائے جانے والے ہو۔

 

سورة آل عمران – 3

كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَما الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلاَّ مَتَاعُ الْغُرُورِ {185
آخرکارہرشخص کو مرنا ہے اور تم سب اپنے اپنے پورے اجر قیامت کے روز پانے والے ہو۔کامیاب دراصل وہ ہے جو وہاں آتشِ دوزخ سے بچ جائے اور جنت میں داخل کر دیا جائے۔ رہی یہ دنیا، تو یہ محض ایک ظاہر فریب چیز ہے۔

 

سورة العنكبوت – 29

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ثُمَّ إِلَيْنَا تُرْجَعُونَ {57
ہر متنفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے، پھر تم سب ہماری طرف ہی پلٹا کر لائے جاؤ گے۔

 

سورة الكهف – 18

إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْأَرْضِ زِينَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا {7} وَإِنَّا لَجَاعِلُونَ مَا عَلَيْهَا صَعِيدًا جُرُزًا {8
واقعہ یہ ہے کہ یہ جو کچھ سروسامان بھی زمین پر ہے اس کو ہم نے زمین کی زینت بنایاہے تا کہ اِن لوگوں کو آزمائیں اِن میں کون بہتر عمل کرنے والا ہے۔ آخر کار اِس سب کو ہم ایک چٹیل میدان بنا دینے والے ہیں۔

 

سورة الأنبياء – 21

يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاء كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ {104} وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ {105} إِنَّ فِي هَذَا لَبَلَاغًا لِّقَوْمٍ عَابِدِينَ {106
وہ دن جبکہ آسمان کو ہم یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے جیسے طومار میں اوراق لپیٹ دیے جاتے ہیں۔ جس طرح  پہلے ہم نے تخلیق کی ابتدا کی تھی اُسی طرح ہم پھر اُس کا  اعادہ کریں گے۔ یہ ایک وعدہ ہے ہمارے ذِمّے، اور یہ کام ہمیں بہرحال کرنا ہے۔ اور زَبور میں ہم نصیحت کے بعد یہ لکھ چکے ہیں کہ زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہوں گے۔اِس میں ایک بڑی خبر ہے عبادت گزار لوگوں کے لیے۔