sura-al-zukhruf-26-28

Prophet Abraham (PBUH) Preached Monotheism

حضرت ابراھیم علیہ السلام کی دعو تِ توحید

اسی موضوع پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے

سورة العنكبوت -29

وَ اِبْرٰهِيْمَ اِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ اتَّقُوْهُ١ؕ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۰۰16 اِنَّمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْثَانًا وَّ تَخْلُقُوْنَ اِفْكًا١ؕ اِنَّ الَّذِيْنَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا يَمْلِكُوْنَ لَكُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوْا عِنْدَ اللّٰهِ الرِّزْقَ وَ اعْبُدُوْهُ وَ اشْكُرُوْا لَهٗ١ؕ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ۰۰17

اور ابراہیم ؑ کو بھیجا۔ جبکہ اس نے اپنی قوم سے کہا : ’’اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو ۔  تم اللہ کو چھوڑ کر جنہیں پوج رہے ہو وہ محض بت ہیں اور تم ایک جھوٹ گھڑ رہے ہو۔ در حقیقت اللہ کے سوا جن کی تم پرستش کرتے ہو وہ تمہیں کوئی رزق بھی دینے کا اختیار نہیں رکھتے اللہ سے رزق مانگو اور اُسی کی بندگی کرو اور اس کاشکر ادا کرو ، اسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے ہو۔

 

سورة الشعراء– 26

وَ اتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَاَ اِبْرٰهِيْمَۘ۰۰69 اِذْ قَالَ لِاَبِيْهِ وَ قَوْمِهٖ مَا تَعْبُدُوْنَ۰۰70 قَالُوْا نَعْبُدُ اَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عٰكِفِيْنَ۰۰71 قَالَ هَلْ يَسْمَعُوْنَكُمْ۠ اِذْ تَدْعُوْنَۙ۰۰72 اَوْ يَنْفَعُوْنَكُمْ۠ اَوْ يَضُرُّوْنَ۰۰73 قَالُوْا بَلْ وَجَدْنَاۤ اٰبَآءَنَا كَذٰلِكَ يَفْعَلُوْنَ۰۰74 قَالَ اَفَرَءَيْتُمْ مَّا كُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَۙ۰۰75 اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُكُمُ الْاَقْدَمُوْنَٞۖ۰۰76 فَاِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِّيْۤ اِلَّا رَبَّ الْعٰلَمِيْنَۙ۰۰77 الَّذِيْ خَلَقَنِيْ فَهُوَ يَهْدِيْنِۙ۰۰78 وَ الَّذِيْ هُوَ يُطْعِمُنِيْ وَ يَسْقِيْنِۙ۰۰79 وَ اِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِيْنِ۪ۙ۰۰80 وَ الَّذِيْ يُمِيْتُنِيْ ثُمَّ يُحْيِيْنِۙ۰۰81 وَ الَّذِيْۤ اَطْمَعُ اَنْ يَّغْفِرَ لِيْ خَطِيْٓـَٔتِيْ يَوْمَ الدِّيْنِؕ۰۰82

اور انہیں ابراہیم ؑ کا قصہ سناؤ جبکہ اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے پوچھا تھا کہ ’’یہ کیا چیزیں ہیں جن کو تم پوجتے ہو؟‘‘ انہوں نے جواب دیا ’’کچھ بُت ہیں جن کی ہم پُوجا کرتے ہیں اور انہی کی سیوا میں ہم لگے رہتے ہیں۔‘‘  اس نے پوچھا : ’’کیا یہ تمہاری سنتے ہیں جب تم انہیں پکارتے ہو؟  یا یہ تمہیں کچھ نفع یا نقصان پہنچاتے ہیں؟‘‘  انہوں نے جواب دیا ’’نہیں ، بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے پایا ہے۔‘‘ اس پر ابراہیم ؑ نے کہا : ’’کبھی تم نے (آنکھیں کھول کر) اُن چیزوں کو دیکھا بھی جن کی بندگی تم کرتے تھے  تم اور تمہارے پچھلے باپ دادا بجا لاتے رہے؟ میرے تو یہ سب دشمن ہیں ، بجز ایک ربّ العالمین کے،  جس نے مجھے پیدا کیا ، پھر وہی میری رہنمائی فرماتا ہے۔ جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے اور جب بیمار ہو جاتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے۔ جو مجھے موت دے گا اور پھر دوبارہ مجھ کو زندگی بخشے گا۔ اور جس سے میں اُمید رکھتا ہوں کہ روزِ جزا میں وہ میری خطا معاف فرما دے گا۔‘‘

 

سورة الصافات – 37

وَ اِنَّ مِنْ شِيْعَتِهٖ لَاِبْرٰهِيْمَۘ۰۰83 اِذْ جَآءَ رَبَّهٗ بِقَلْبٍ سَلِيْمٍ۰۰84اِذْ قَالَ لِاَبِيْهِ وَ قَوْمِهٖ مَا ذَا تَعْبُدُوْنَۚ۰۰85 اَىِٕفْكًا اٰلِهَةً دُوْنَ اللّٰهِ تُرِيْدُوْنَؕ۰۰86 فَمَا ظَنُّكُمْ بِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ۰۰87 فَنَظَرَ نَظْرَةً فِي النُّجُوْمِۙ۰۰88 فَقَالَ اِنِّيْ سَقِيْمٌ۰۰89 فَتَوَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِيْنَ۰۰90 فَرَاغَ اِلٰۤى اٰلِهَتِهِمْ فَقَالَ اَلَا تَاْكُلُوْنَۚ۰۰91 مَا لَكُمْ لَا تَنْطِقُوْنَ۰۰92 فَرَاغَ عَلَيْهِمْ ضَرْبًۢا بِالْيَمِيْنِ۰۰93 فَاَقْبَلُوْۤا اِلَيْهِ يَزِفُّوْنَ۰۰94 قَالَ اَتَعْبُدُوْنَ مَا تَنْحِتُوْنَۙ۰۰95 وَ اللّٰهُ خَلَقَكُمْ وَ مَا تَعْمَلُوْنَ۰۰96 قَالُوا ابْنُوْا لَهٗ بُنْيَانًا فَاَلْقُوْهُ فِي الْجَحِيْمِ۰۰97 فَاَرَادُوْا بِهٖ كَيْدًا فَجَعَلْنٰهُمُ الْاَسْفَلِيْنَ۰۰98

اور نوح ؑ ہی کے طریقے پر چلنے والا ابراہیم ؑ تھا۔  جب وہ اپنے رب کے حضور قلبِ سلیم لے کر آیا۔  جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا ’’ یہ کیا چیزیں ہیں جن کی تم عبادت کر رہے ہو؟  کیا اللہ کو چھوڑ کر جھوٹ گھڑے ہوئے معبود چاہتے ہو؟  آخر رب العالمین کے بارے میں تمہارا کیا گمان ہے؟‘‘  پھر اُس نے تاروں پر ایک نگاہ ڈالی  اور کہا میری طبعیت خراب ہے چنانچہ وہ لوگ اُسے چھوڑ کر چلے گئے ۔ ان کے پیچھے وہ چپکے سے ان کے معبودوں کے مندر میں گھس گیا اور بولا ’’ آپ لوگ کھاتے کیوں نہیں ہیں؟  کیا ہوگیا ، آپ لوگ بولتے بھی نہیں ‘‘؟  اس کے بعد وہ ان پر پل پڑا اور سیدھے ہاتھ سے خوب ضربیں لگائیں۔ (واپس آکر) وہ لوگ بھاگے بھاگے اس کے پاس آئے۔  اُس نے کہا ’’ کیا تم اپنی ہی تراشی ہوئی چیزوں کو پُوجتے ہو؟  حالانکہ اللہ ہی نے تم کو بھی پیدا کیا ہے اور اُن چیزوں کو بھی جنہیں تم بناتے ہو۔ ‘‘ اُنہوں نے آپس میں کہا ’’اِس کے لیے ایک الاؤ تیار کرو اور اسے دہکتی ہوئی آگ کے ڈھیر میں پھینک دو۔‘‘ اُنہوں نے اس کے خلاف ایک کارروائی کرنی چاہی تھی ، مگر ہم نے اُنہی کو نیچا دکھا دیا۔