اسی مضمون پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے
یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے (دنیا میں گزرے ہوئے)حالات پوچھیں گے
سورة الطور
إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَعِيمٍ {17} فَاكِهِينَ بِمَا آتَاهُمْ رَبُّهُمْ وَوَقَاهُمْ رَبُّهُمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ {18} كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ {19} مُتَّكِئِينَ عَلَى سُرُرٍ مَّصْفُوفَةٍ وَزَوَّجْنَاهُم بِحُورٍ عِينٍ {20} وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُم بِإِيمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَا أَلَتْنَاهُم مِّنْ عَمَلِهِم مِّن شَيْءٍ كُلُّ امْرِئٍ بِمَا كَسَبَ رَهِينٌ {21} وَأَمْدَدْنَاهُم بِفَاكِهَةٍ وَلَحْمٍ مِّمَّا يَشْتَهُونَ {22} يَتَنَازَعُونَ فِيهَا كَأْسًا لَّا لَغْوٌ فِيهَا وَلَا تَأْثِيمٌ {23} وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ غِلْمَانٌ لَّهُمْ كَأَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَّكْنُونٌ {24} وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ يَتَسَاءلُونَ {25} قَالُوا إِنَّا كُنَّا قَبْلُ فِي أَهْلِنَا مُشْفِقِينَ {26} فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا وَوَقَانَا عَذَابَ السَّمُومِ {27} إِنَّا كُنَّا مِن قَبْلُ نَدْعُوهُ إِنَّهُ هُوَ الْبَرُّ الرَّحِيمُ {28
بےشک متقی لوگ وہاں باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے، لطف لے رہے ہوں گے اُن چیزوں سے جو ان کا رب انہیں دے گا، اور ان کا رب انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا۔ (ان سے کہا جائے گا) کھاؤ اور پیو اور پیو مزے سے اپنے اُن اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو۔ وہ آمنے سامنے بچھے ہوئے تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے اور ہم خوبصورت آنکھوں والی حوریں ان سے بیاہ دیں گے ۔ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور ان کی اولاد بھی کسی درجہء ایمان میں ان کے نقش قدم پر چلی ہے ان کی اس اولاد کو بھی ہم (جنت میں) ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ان کے عمل میں کوئی گھاٹا ان کو نہ دیں گے ۔ ہر شخص اپنے کسب کے عوض رہن ہے ۔ ہم ان کے ہر طرح کے پھل اور گوشت ، جس چیز کو بھی ان کا جی چاہے گا، خوب دیے چلے جائیں گے۔ وہ ایک دوسرے سے جام شراب لپک لپک کر لے رہے ہوں گے جس میں نہ یا وہ گوئی ہوگی نہ بد کرداری۔ اور ان کی خدمت میں وہ لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو انہی(کی خدمت) کے لیےمخصوص ہوں گے ، ایسے خوبصورت جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی۔ یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے (دنیا میں گزرے ہوئے)حالات پوچھیں گے۔ یہ کہیں گے کہ ہم پہلے اپنے گھر والوں میں ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے تھے ، آخر کار اللہ نے ہم پر فضل فرمایا اور ہمیں جھلسا دینے والی ہوا کے عذاب سے بچا لیا ۔ ہم پچھلی زندگی میں اُسی سے دعائیں مانگتے تھے، وہ واقعی بڑا ہی محسن اور رحیم ہے۔
سورة الصافات
إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ{40} أُوْلَئِكَ لَهُمْ رِزْقٌ مَّعْلُومٌ {41} فَوَاكِهُ وَهُم مُّكْرَمُونَ {42} فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ {43} عَلَى سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ {44} يُطَافُ عَلَيْهِم بِكَأْسٍ مِن مَّعِينٍ {45} بَيْضَاء لَذَّةٍ لِّلشَّارِبِينَ {46} لَا فِيهَا غَوْلٌ وَلَا هُمْ عَنْهَا يُنزَفُونَ {47} وَعِنْدَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ عِينٌ {48} كَأَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَّكْنُونٌ {49} فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ يَتَسَاءلُونَ {50} قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ إِنِّي كَانَ لِي قَرِينٌ {51} يَقُولُ أَئِنَّكَ لَمِنْ الْمُصَدِّقِينَ {52} أَئِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَئِنَّا لَمَدِينُونَ {53} قَالَ هَلْ أَنتُم مُّطَّلِعُونَ {54} فَاطَّلَعَ فَرَآهُ فِي سَوَاء الْجَحِيمِ {55} قَالَ تَاللَّهِ إِنْ كِدتَّ لَتُرْدِينِ {56} وَلَوْلَا نِعْمَةُ رَبِّي لَكُنتُ مِنَ الْمُحْضَرِينَ {57} أَفَمَا نَحْنُ بِمَيِّتِينَ {58} إِلَّا مَوْتَتَنَا الْأُولَى وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ {59} إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ {60} لِمِثْلِ هَذَا فَلْيَعْمَلْ الْعَامِلُونَ {61
مگرجو اللہ کے مخلص بندےہیں اُن کے لیے جانا بوجھا رزق ہے، ہر طرح کی لذیذ چیزیں اور نعمت بھری جنتیں ہیں جن میں وہ عزت کے ساتھ رکھے جائيں گے۔ تختوں پر آمنے سامنے بیٹھیں گے۔ شراب کے چشموں سے ساغر بھر بھر کر ان کے درمیان پھرائے جائیں گے۔ چمکتی ہوئي شراب ، جو پینے والوں کے لیے لذّت ہو گی ۔نہ اُن کے جسم کو اُس سے کوئی ضرر ہو گا اور نہ ان کی عقل اس سے خراب ہو گي۔ اوران کے پاس نگاہیں بچانے والی ، خوبصورت آنکھوں والی عورتیں ہوں گی، ایسی نازک جیسے انڈے کے چھلکے کے نیچے چھپی ہوئی جِھلّی۔ پھر وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر حالات پوچھیں گے۔ اُن میں سے ایک کہے گا،”دنیا میں میرا ایک ہم نشین تھا جو مجھ سے کہا کرتا تھا، کیا تم بھی تصدیق کرنے والوں میں سے ہو؟ کیا واقعی جب ہم مر چکے ہوں گے اور مٹی ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے تو ہمیں جزا و سزا دی جائے گي؟اب کیا آپ لوگ دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ صاحب اب کہاں ہیں؟“ یہ کہہ کر جونہی وہ جھکے گا تو جہنم کی گہرائی میں اُس کو دیکھ لے گا اور اس سے خطاب کر کے کہے گا”خدا کی قسم، تُوتو مجھے تباہ ہی کر دینے والا تھا۔ میرے رب کا فضل شامل حال نہ ہوتا تو آج میں بھی اُن لوگوں میں سے ہوتا جو پکڑے ہوئے آئے ہیں۔ اچھا تو کیا اب ہم مرنے والے نہیں ہیں؟موت جو ہمیں آنی تھی وہ بس پہلے آ چکی؟ اب ہمیں کوئی عذاب نہیں ہونا؟“ یقیناً یہی عظیم الشان کامیابی ہے۔ ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے۔
وہ آپس میں بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تختوں پر بیٹھیں گے
سورة الحجر
إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ {45} ادْخُلُوهَا بِسَلاَمٍ آمِنِينَ {46} وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلَى سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ {47} لاَ يَمَسُّهُمْ فِيهَا نَصَبٌ وَمَا هُم مِّنْهَا بِمُخْرَجِينَ {48
یقیناًمتقی لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے اور اُن سے کہا جائے گا کہ داخل ہو جاؤ ان میں سلامتی کے ساتھ بے خوف و خطر۔اُن کے دلوں میں جو تھوڑی بہت کھوٹ کپٹ ہو گی اسے ہم نکال دیں گے، وہ آپس میں بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تختوں پر بیٹھیں گے۔ انہیں نہ وہاں کسی مشقت سے پالا پڑے گا اور نہ وہ وہاں سے نکالے جائیں گے۔
سورة الواقعة
وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ {10} أُوْلَئِكَ الْمُقَرَّبُونَ {11} فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ {12} ثُلَّةٌ مِّنَ الْأَوَّلِينَ {13} وَقَلِيلٌ مِّنَ الْآخِرِينَ {14} عَلَى سُرُرٍ مَّوْضُونَةٍ {15} مُتَّكِئِينَ عَلَيْهَا مُتَقَابِلِينَ {16} يَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ {17} بِأَكْوَابٍ وَأَبَارِيقَ وَكَأْسٍ مِّن مَّعِينٍ {18} لَا يُصَدَّعُونَ عَنْهَا وَلَا يُنزِفُونَ {19} وَفَاكِهَةٍ مِّمَّا يَتَخَيَّرُونَ {20} وَلَحْمِ طَيْرٍ مِّمَّا يَشْتَهُونَ {21} وَحُورٌ عِينٌ {22} كَأَمْثَالِ اللُّؤْلُؤِ الْمَكْنُونِ {23} جَزَاء بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ {24} لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا تَأْثِيمًا {25} إِلَّا قِيلًا سَلَامًا سَلَامًا {26} وَأَصْحَابُ الْيَمِينِ مَا أَصْحَابُ الْيَمِينِ {27} فِي سِدْرٍ مَّخْضُودٍ {28} وَطَلْحٍ مَّنضُودٍ {29} وَظِلٍّ مَّمْدُودٍ {30} وَمَاء مَّسْكُوبٍ {31} وَفَاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ {32} لَّا مَقْطُوعَةٍ وَلَا مَمْنُوعَةٍ {33} وَفُرُشٍ مَّرْفُوعَةٍ {34} إِنَّا أَنشَأْنَاهُنَّ إِنشَاء {35} فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا {36} عُرُبًا أَتْرَابًا {37} لِّأَصْحَابِ الْيَمِينِ {38
اور آگے والے تو پھر آگے والے ہی ہیں ۔ وہی تو مقرب لوگ ہیں ۔ نعمت بھری جنتوں میں رہیں گے۔ اگلوں میں سے بہت ہوں گے اور پچھلوں میں سے کم ۔مرصع تختوں پر تکیے لگا ئے آمنے سامنے بیٹھیں گے ۔ اُن کی مجلسوں میں اَبدی لڑکے شرابِِ چشمۂ جاری سے لبریز پیا لے اور کنڑ اور ساغر لیے دوڑ تے پھرتے ہونگے جسے پی کر نہ اُن کا سر چکرائے گا نہ اُن کی عقل میں فتور آئے گا ۔ اور وہ ان کے سامنے طرح طرح کے لذیذ پھل پیش کریں گے کہ جسے چاہیں چن لیں ، اور پرندوں کے گوشت پیش کریں گے کہ جس پرندے کا چاہیں استعمال کریں ۔ اور ان کے لیے خوبصورت آنکھوں والی حوریں ہو ں گی ، ایسی حسین جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی۔ یہ سب کچھ اُن اعمال کی جزا کے طور پر انہیں ملے گا جو وہ دینا میں کر تے رہے تھے ۔ وہاں وہ کوئی بیہودہ کلام یا گناہ کی بات نہ سنیں گے جو بات بھی ہو گی ٹھیک ٹھیک ہو گی ۔ اور دائیں بازو والے ، دائیں بازو والوں کی خوش نصیبی کا کیا کہنا ۔ وہ بے خار بیر یوں ، اور تہ بر تہ چڑھے ہوئے کیلوں ، اور دور تک پھیلی ہوئی چھاؤں ، اور ہر دم رواں پانی ، اور کبھی ختم نہ ہونے والے اور بے روک ٹوک ملنے والے بکثرت پھلوں، اور اونچی نشست گاہوں میں ہوں گے ۔ ان کی بیویوں کو ہم خاص طور پر نئے سرے سے پیدا کریں گے اور انہیں باکرہ بنا دیں گے، اپنے شوہروں کی عاشق اور عمر میں ہم سِن ۔ یہ کچھ دائیں بازو والوں کے لیے ہے ۔
سورة الرحمن
وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ {46} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {47} ذَوَاتَا أَفْنَانٍ {48} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {49} فِيهِمَا عَيْنَانِ تَجْرِيَانِ {50} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {51} فِيهِمَا مِن كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجَانِ {52} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {53} مُتَّكِئِينَ عَلَى فُرُشٍ بَطَائِنُهَا مِنْ إِسْتَبْرَقٍ وَجَنَى الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ {54} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {55} فِيهِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ {56} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {57} كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ {58} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {59} هَلْ جَزَاء الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ {60} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {61} وَمِن دُونِهِمَا جَنَّتَانِ {62} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {63} مُدْهَامَّتَانِ {64} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {65} فِيهِمَا عَيْنَانِ نَضَّاخَتَانِ {66} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {67} فِيهِمَا فَاكِهَةٌ وَنَخْلٌ وَرُمَّانٌ {68} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {69} فِيهِنَّ خَيْرَاتٌ حِسَانٌ {70} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {71} حُورٌ مَّقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ {72} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {73} لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ {74} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {75} مُتَّكِئِينَ عَلَى رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَعَبْقَرِيٍّ حِسَانٍ {76} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {77} تَبَارَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِي الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ {78
اور ہر اس شخص کے لیئے جو اپنے رب کے حضور پیش ہونے کا خوف رکھتا ہو، دو باغ ہیں ۔ اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟ ہری بھری ڈالیوں سے بھر پور ۔ اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟ دونوں باغوں میں دو چشمے رواں ۔ اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟ دونوں باغوں میں ہر پھل کی دو قسمیں ۔ اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟ جنتی لوگ ایسے فرشتوں پر تکیے لگا کے بیٹھیں گے جن کے استردبیز ریشم کے ہوں گے ، اور باغوں کی ڈالیاں پھلوں سے جھکی پڑ رہی ہوں گی ۔ اپنے رب کی کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟ ان نعمتوں کے درمیان شرمیلی نگاہوں والیاں ہوں گی جنہیں ان جنتیوں سے پہلےکبھی کسی انسان یا جن نے نہ چھوا ہو گا۔ ا پنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟ ایسی خوبصورت جیسے ہیرے اور موتی۔ اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟ نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے ۔ پھر اے جن و انس ، اپنے رب کے کن کن اوصاف حمیدہ کا تم انکار کرو گے ؟ اور ان باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہوں گے ۔ اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟ گھنے سر سبز و شاداب باغ ۔ اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟ دونوں باغوں میں دو چشمے فواروں کی طرح اُبلتے ہوئے ۔ اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟ ان میں بکثرت پھل اور کھجوریں اور انار ۔ اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟ ان نعمتوں کے درمیان خوب سیرت اور خوبصورت بیویاں ۔ اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟ خیموں میں ٹھیرائی ہوئی حوریں ۔ اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟ ان جنتیوں سے پہلے کبھی کسی انسان یا جن نے ان کو نہ چھوا ہو گا ۔ اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟ وہ جنتی سبز قالینوں اور نفیس و نادر فرشوں پر تکیے لگا کے بیٹھیں گے۔ اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟ بڑی برکت والا ہے تیرے رب جلیل و کریم کا نام ۔
وہاں وہ کوئی بیہودہ کلام یا گناہ کی بات نہ سنیں گے جو بات بھی ہو گی ٹھیک ٹھیک ہو گی
سورة الغاشية
وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاعِمَةٌ {8} لِسَعْيِهَا رَاضِيَةٌ {9} فِي جَنَّةٍ عَالِيَةٍ {10} لَّا تَسْمَعُ فِيهَا لَاغِيَةً {11} فِيهَا عَيْنٌ جَارِيَةٌ {12} فِيهَا سُرُرٌ مَّرْفُوعَةٌ {13} وَأَكْوَابٌ مَّوْضُوعَةٌ {14} وَنَمَارِقُ مَصْفُوفَةٌ {15} وَزَرَابِيُّ مَبْثُوثَةٌ {16
کچھ چہرے اُس روز بارونق ہوں گے، اپنی کارگزاری پر خوش ہوں گے، عالی مقام جنت میں ہوں گے، کوئی بیہودہ بات وہاں نہ سنیں گے، اُس میں چشمے رواں ہوں گے، اُس کے اندر اُونچی مسندیں ہوں گی، ساغر رکھے ہوئے ہوں گے، گاؤ تکیوں کی قطاریں لگی ہوں گی اور نفیس فرش بچھے ہوئے ہوں گے۔
سورة النبأ
إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا {31} حَدَائِقَ وَأَعْنَابًا {32} وَكَوَاعِبَ أَتْرَابًا {33} وَكَأْسًا دِهَاقًا {34} لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا كِذَّابًا {35} جَزَاء مِّن رَّبِّكَ عَطَاء حِسَابًا {36} رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الرحْمَنِ لَا يَمْلِكُونَ مِنْهُ خِطَابًا {37
یقیناًمتقیوں کے لیے کامرانی کا ایک مقام ہے، باغ اور انگور، اور نوخیز ہم سِن لڑکیاں، اور چھلکتے ہوئے جام۔ وہاں کوئی لغو اور جھوٹی بات وہ نہ سنیں گے۔جزا اور کافی انعام تمہارے رب کی طرف سے، اُس نہایت مہربان خدا کی طرف سے جو زمین اور آسمانوں کا اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا مالک ہے، جس کے سامنے کسی کو بولنے کا یارا نہیں۔
سورة الواقعة
لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا تَأْثِيمًا {25} إِلَّا قِيلًا سَلَامًا سَلَامًا {26
وہاں وہ کوئی بیہودہ کلام یا گناہ کی بات نہ سنیں گے جو بات بھی ہو گی ٹھیک ٹھیک ہو گی ۔
سورة مريم
إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُوْلَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْئًا {60} جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدَ الرَّحْمَنُ عِبَادَهُ بِالْغَيْبِ إِنَّهُ كَانَ وَعْدُهُ مَأْتِيًّا {61} لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا إِلَّا سَلَامًا وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا بُكْرَةً وَعَشِيًّا {62} تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي نُورِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَن كَانَ تَقِيًّا {63
البتہ جو توبہ کر لیں اور ایمان لے آئیں اور نیک عملی اختیار کر لیں وہ جنّت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرّہ برابر حق تلفی نہ ہو گی۔ ان کے لیے ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن کا رحمان نے اپنے بندوں سے درپردہ وعدہ کر رکھا ہے اور یقینًا یہ وعدہ پُورا ہو کر رہنا ہے۔ وہاں وہ کوئی بےہُودہ بات نہ سُنیں گے، جو کچھ بھی سُنیں گے ٹھیک ہی سنیں گے۔ اور ان کا رزق انہیں پیہم صبح و شام ملتا رہے گا۔ یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے اُس کو بنائیں گے جو پرہیزگار رہا ہے۔
سورة يونس
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ يَهْدِيهِمْ رَبُّهُمْ بِإِيمَانِهِمْ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الأَنْهَارُ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ {9} دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلاَمٌ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ {10
اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جو لوگ ایمان لائے (یعنی جنہوں نے اُن صداقتوں کو قبول کر لیا جو اس کتاب میں پیش کی گئی ہیں) اور نیک اعمال کرتے رہے انہیں ان کا رب اُن کے ایمان کی وجہ سے سیدھی راہ چلائے گا، نعمت بھری جنتوں میں ان کے نیچے نہریں بہیں گی، وہاں ان کی صدا یہ ہو گی کہ ”پاک ہے تو اے خدا“، اُن کی دعا یہ ہو گی کہ ”سلامتی ہو“ اور ان کی ہر بات کا خاتمہ اس پر ہو گا کہ ”ساری تعریف اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے ۔“