Purpose of the Prophethood. communications and communications
انبیائے کرام کی بعثت کا مقصد ۔ ابلاغ و حجت
اسی موضوع پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے
سورة النساء-4
اِنَّاۤ اَوْحَيْنَاۤ اِلَيْكَ كَمَاۤ اَوْحَيْنَاۤ اِلٰى نُوْحٍ وَّ النَّبِيّٖنَ مِنْۢ بَعْدِهٖ١ۚ وَ اَوْحَيْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهِيْمَ وَ اِسْمٰعِيْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ يَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ عِيْسٰى وَ اَيُّوْبَ وَ يُوْنُسَ وَ هٰرُوْنَ وَ سُلَيْمٰنَ١ۚ وَ اٰتَيْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًاۚ۰۰163 وَ رُسُلًا قَدْ قَصَصْنٰهُمْ عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ وَ رُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَيْكَ١ؕ وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِيْمًاۚ۰۰164 رُسُلًا مُّبَشِّرِيْنَ وَ مُنْذِرِيْنَ لِئَلَّا يَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَى اللّٰهِ حُجَّةٌۢ بَعْدَ الرُّسُلِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِيْزًا حَكِيْمًا۰۰165
اے نبی ﷺ ہم نے تمہاری طرف اُسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح نوح ؑ اور اس کے بعد کے پیغمبروں کی طرف بھیجی تھی ۔ ہم نے ابراہیم ؑ ، اسمٰعیل ؑ ، اسحاق ؑ ، یعقوب ؑ اور اولادِ یعقوب ؑ ، عیسیٰ ؑ ، ایوب ؑ ، یونس ؑ ، ہارون ؑ اور سلیمان ؑ کی طرف وحی بھیجی ۔ ہم نے داؤد ؑ کو زبور دی۔ ہم نے اُن رسولوں پر بھی وحی نازل کی جن کا ذکر ہم اس سے پہلے تم سے کر چکے ہیں اور اُن رسولوں پر بھی جن کا ذکر تم سے نہیں کیا ۔ ہم نے موسیٰ ؑ سے اس طرح گفتگو کی جس طرح گفتگو کی جاتی ہے۔ یہ سارے رسول ﷺ خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجے گئے تھے تاکہ اُن کو مبعوث کر دینے کے بعد لوگوں کے پاس اللہ کے مقابلہ میں کوئی حجت نہ رہے اور اللہ بہرحال غالب رہنے والا اور حکیم و دانا ہے ۔
سورة آل عمران-3
فَاِنْ حَآجُّوْكَ فَقُلْ اَسْلَمْتُ وَجْهِيَ لِلّٰهِ وَ مَنِ اتَّبَعَنِ١ؕ وَ قُلْ لِّلَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ وَ الْاُمِّيّٖنَ ءَاَسْلَمْتُمْ١ؕ فَاِنْ اَسْلَمُوْا فَقَدِ اهْتَدَوْا١ۚ وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلٰغُ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِيْرٌۢ بِالْعِبَادِؒ۰۰20
اب اگر اے نبیﷺ ، یہ لوگ تم سے جھگڑا کریں ، تو ان سے کہو : ’’میں نے اور میرے پیرووں نے تو اللہ کے آگے سرِ تسلیم خم کر دیا ہے۔‘‘پھر اہل کتاب اور غیر اہل کتاب دونوں سے پوچھو : ’’ کیا تم نے بھی اس کی اطاعت و بندگی قبول کی ؟ ‘‘ اگر کی تو وہ راہِ راست پا گئے ، اور اگر اس سے منہ موڑا تو تم پر صرف پیغام پہنچا دینے کی ذمہ داری تھی۔ آگے اللہ خود اپنے بندوں کے معاملات دیکھنے والا ہے۔
سورة إبراهيم–14
اَلَمْ يَاْتِكُمْ نَبَؤُا الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوْدَ١ۛؕ۬ وَ الَّذِيْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ١ۛؕ لَا يَعْلَمُهُمْ اِلَّا اللّٰهُ١ؕ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنٰتِ فَرَدُّوْۤا اَيْدِيَهُمْ فِيْۤ اَفْوَاهِهِمْ وَ قَالُوْۤا اِنَّا كَفَرْنَا بِمَاۤ اُرْسِلْتُمْ بِهٖ وَ اِنَّا لَفِيْ شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَنَاۤ اِلَيْهِ مُرِيْبٍ۰۰9
کیا تمہیں ان قوموں کے حالات نہیں پہنچے جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں؟ قومِ نوح ، عاد ، ثمود اور ان کے بعد آنے والی بہت سی قومیں جن کا شمار اللہ ہی کو معلوم ہے ؟ ان کے رسول جب ان کے پاس صاف صاف باتیں اور کھلی کھلی نشانیاں لیے ہوئے آئے تو انہوں نے اپنے منہ میں ہاتھ دبا لیے اور کہا کہ : ’’جس پیغام کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے اور جس چیز کی تم ہمیں دعوت دیتے ہو اس کی طرف سے ہم سخت خلجان آمیز شک میں پڑے ہوئے ہیں۔‘‘
سورة هود–11