sura-al-shura-42-13

Prophets Confirm One Another

انبیائے کرام ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ہیں

 

اسی موضوع پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے

 

سورة النساء-4

 

اِنَّاۤ اَوْحَيْنَاۤ اِلَيْكَ كَمَاۤ اَوْحَيْنَاۤ اِلٰى نُوْحٍ وَّ النَّبِيّٖنَ مِنْۢ بَعْدِهٖ١ۚ وَ اَوْحَيْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهِيْمَ وَ اِسْمٰعِيْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ يَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ عِيْسٰى وَ اَيُّوْبَ وَ يُوْنُسَ وَ هٰرُوْنَ وَ سُلَيْمٰنَ١ۚ وَ اٰتَيْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًاۚ۰۰163 وَ رُسُلًا قَدْ قَصَصْنٰهُمْ عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ وَ رُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَيْكَ١ؕ وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِيْمًاۚ۰۰164 رُسُلًا مُّبَشِّرِيْنَ وَ مُنْذِرِيْنَ لِئَلَّا يَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَى اللّٰهِ حُجَّةٌۢ بَعْدَ الرُّسُلِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِيْزًا حَكِيْمًا۰۰165 لٰكِنِ اللّٰهُ يَشْهَدُ بِمَاۤ اَنْزَلَ اِلَيْكَ اَنْزَلَهٗ بِعِلْمِهٖ١ۚ وَ الْمَلٰٓىِٕكَةُ يَشْهَدُوْنَ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِيْدًاؕ۰۰166 اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَ صَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ قَدْ ضَلُّوْا ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا۰۰167

اے نبی ﷺ ہم نے تمہاری طرف اُسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح نوح ؑ اور اس کے بعد کے پیغمبروں کی طرف بھیجی تھی ۔ ہم نے ابراہیم ؑ ، اسمٰعیل ؑ ، اسحاق ؑ ، یعقوب ؑ اور اولادِ یعقوب ؑ ، عیسیٰ ؑ ، ایوب ؑ ، یونس ؑ ، ہارون ؑ اور سلیمان ؑ کی طرف وحی بھیجی ۔ ہم نے داؤد ؑ کو زبور دی۔ ہم نے اُن رسولوں پر بھی وحی نازل کی جن کا ذکر ہم اس سے پہلے تم سے کر چکے ہیں اور اُن رسولوں پر بھی جن کا ذکر تم سے نہیں کیا ۔ ہم نے موسیٰ ؑ سے اس طرح گفتگو کی جس طرح گفتگو کی جاتی ہے۔ یہ سارے رسول ﷺ خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجے گئے تھے تاکہ اُن کو مبعوث کر دینے کے بعد لوگوں کے پاس اللہ کے مقابلہ میں کوئی حجت نہ رہے اور اللہ بہرحال غالب رہنے والا اور حکیم و دانا ہے ۔ (لوگ نہیں مانتے تو نہ مانیں) مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ اے نبی ﷺ ، جو کچھ اس نے تم پر نازل کیا ہے اپنے علم سے نازل کیا ہے ، اور اِس پر ملائکہ بھی گواہ ہیں ، اگرچہ اللہ کا گواہ ہونا بالکل کفایت کرتا ہے۔ جو لوگ اس کو ماننے سے خود انکار کرتے ہیں اور دوسروں کو خدا کے راستہ سے روکتے ہیں وہ یقینا گمراہی میں حق سے بہت دور نکل گئے ہیں۔

سورة البقرة2

 

وَ لَمَّا جَآءَهُمْ كِتٰبٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ١ۙ وَ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ يَسْتَفْتِحُوْنَ۠ عَلَى الَّذِيْنَ كَفَرُوْا١ۖۚ فَلَمَّا جَآءَهُمْ مَّا عَرَفُوْا كَفَرُوْا بِهٖ١ٞ فَلَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الْكٰفِرِيْنَ۰۰89 بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهٖۤ اَنْفُسَهُمْ اَنْ يَّكْفُرُوْا بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ بَغْيًا اَنْ يُّنَزِّلَ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ عَلٰى مَنْ يَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ١ۚ فَبَآءُوْ بِغَضَبٍ عَلٰى غَضَبٍ١ؕ وَ لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ۰۰90 وَ اِذَا قِيْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا نُؤْمِنُ بِمَاۤ اُنْزِلَ عَلَيْنَا وَ يَكْفُرُوْنَ بِمَا وَرَآءَهٗ١ۗ وَ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَهُمْ١ؕ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُوْنَ اَنْۢبِيَآءَ اللّٰهِ مِنْ قَبْلُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۰۰91

اور اب جو ایک کتاب اللہ کی طرف سے اُن کے پاس آئی ہے ،اس کے ساتھ ان کا کیا برتاؤ ہے ؟ باوجود یکہ وہ اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے جوان کے پاس پہلے سے موجود تھی ، باوجود یہ کہ اس کی آمد سے پہلے وہ خود کفار کے مقابلے میں فتح و نصرت کی دعائیں مانگا کرتے تھے ، مگر جب چیز آگئی ، جسے وہ پہچان بھی گئے ، تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا ۔ خدا کی لعنت ان منکرین پر ،  کیسا برُا ذریعہ ہے جس سے یہ اپنے نفس کی تسلی حاصل کرتے ہیں ۔کہ جو ہدایت اللہ نے نازل کی ہے اس کو قبول کرنے سے صرف اس ضد کی بنا پر انکار کر رہے ہیں کہ اللہ نے اپنے فضل (وحی و رسالت) سے اپنے جس بندے کو خود چاہا ، نواز دیا ۔ لہٰذا اب یہ غضب بالائے غضب کے مستحق ہوگئے ہیں اور ایسے کافروں کے لیے سخت ذلت آمیز سزا مقرر ہے ۔  جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ ، تو وہ کہتے ہیں ’’ہم تو صرف اُس چیز پر ایمان لاتے ہیں ، جو ہمارے ہاں (یعنی بنی اسرائیل میں )اُتری ہے ۔ ‘‘ اس دائرے کے باہر جو کچھ آیا ہے ، اسے ماننے سے وہ انکار کرتے ہیں ، حالانکہ وہ حق ہے اور اُس تعلیم کی تصدیق و تائید کر رہا ہے جو اُن کے ہاں پہلے سے موجود تھی ۔ اچھا ، ان سے کہو : اگر تم اُس تعلیم ہی پر ایمان رکھنے والے ہو جو تمہارے ہاں آئی تھی ، تو اِس سے پہلے اللہ کے اُن پیغمبروں کو (جو خود بنی اسرائیل میں پیدا ہوئے تھے ) کیوں قتل کرتے رہے؟

سورة آل عمران-3

 

وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِيْثَاقَ النَّبِيّٖنَ لَمَاۤ اٰتَيْتُكُمْ مِّنْ كِتٰبٍ وَّ حِكْمَةٍ ثُمَّ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗ١ؕ قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَ اَخَذْتُمْ عَلٰى ذٰلِكُمْ اِصْرِيْ١ؕ قَالُوْۤا اَقْرَرْنَا١ؕ قَالَ فَاشْهَدُوْا وَ اَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِيْنَ۰۰81 فَمَنْ تَوَلّٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ۰۰82

یاد کرو ، اللہ نے پیغمبروں سے عہد لیا تھا کہ :’’ آج میں نے تمہیں کتاب اور حکمت و دانش سے نوازا ہے ، کل اگر کوئی دوسرا رسول تمہارے پاس اُسی تعلیم کی تصدیق کرتا ہوا آئے جو پہلے سے تمہارے پاس موجود ہے ، تو تم کو اس پر ایمان لانا ہوگا اور اس کی مدد کرنی ہوگی۔‘‘ یہ ارشاد فرما کر اللہ نے پوچھا ’’کیا تم اِس کا اقرار کرتے ہو اور اِس پر میری طرف سے عہد کی بھاری ذمہ داری اُٹھاتے ہو؟ ‘‘ انہوں نے کہا:’’ہاں ہم اقرار کرتے ہیں ۔‘‘اللہ نے فرمایا اچھا تو گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں ، اس کے بعد جو اپنے عہد سے پھر جائے وہی فاسق ہے۔