sura-al-shuara-26-208-209

The prophets were sent before the torment to the unjust people

ظالم قوموں کو عذاب سے پہلے انبیائے کرام کا بھیجا جانا

اسی موضوع پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے

 

سورة الأنعام-6

 

وَ يَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيْعًا١ۚ يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ قَدِ اسْتَكْثَرْتُمْ مِّنَ الْاِنْسِ١ۚ وَ قَالَ اَوْلِيٰٓؤُهُمْ مِّنَ الْاِنْسِ رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ وَّ بَلَغْنَاۤ اَجَلَنَا الَّذِيْۤ اَجَّلْتَ لَنَا١ؕ قَالَ النَّارُ مَثْوٰىكُمْ خٰلِدِيْنَ فِيْهَاۤ اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ حَكِيْمٌ عَلِيْمٌ۰۰128وَ كَذٰلِكَ نُوَلِّيْ بَعْضَ الظّٰلِمِيْنَ بَعْضًۢا بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَؒ۰۰129يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ اَلَمْ يَاْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ يَقُصُّوْنَ عَلَيْكُمْ اٰيٰتِيْ وَ يُنْذِرُوْنَكُمْ۠ لِقَآءَ يَوْمِكُمْ هٰذَا١ؕ قَالُوْا شَهِدْنَا عَلٰۤى اَنْفُسِنَا وَ غَرَّتْهُمُ الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا وَ شَهِدُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ اَنَّهُمْ كَانُوْا كٰفِرِيْنَ۰۰130ذٰلِكَ اَنْ لَّمْ يَكُنْ رَّبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰى بِظُلْمٍ وَّ اَهْلُهَا غٰفِلُوْنَ۰۰131

جس روز اللہ ان سب لوگوں کو گھیر کر جمع کرے گا، اس وہ جنوں(یعنی شیاطین جنوں) سے خطاب کر کے فرمائے گا کہ اےگروہِ جن، تم نے تو نوعِ انسانی  پر خوب ہاتھ صاف کیا۔ انسانوں میں سے جو ان کے رفیق تھے وہ عرض کریں گےپروردگار، ہم میں سے ہر ایک نے دوسرے کو خوب استعمال کیا ہے، اور اب ہم اُس وقت پر آ پہنچے ہیں جو تو نے ہمارے لیے مقرر کر دیا تھا۔ اللہ فرمائے گا اچھا اب آگ تمہارا ٹھکانا ہے، اس میں تم ہمیشہ رہو گے۔ اس سے بچیں گے صرف وہی جنہیں اللہ بچانا چاہے گا، بیشک تمہارا رب دانا اور علیم ہے۔ دیکھو، اس طرح ہم( آخرت میں)ظالموں کو ایک دوسرے کا ساتھی بنائیں گے اُس کمائی کی وجہ سے جو وہ (دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر) کرتے تھے۔(اس موقع پر اللہ ان سے یہ بھی پوچھے گا کہ) اےگروہِ جن و انس ، کیا تمہارے پاس خود تم میں سے ایسے رسول نہیں آئے تھے جو تم کو میری آیات سناتے اور اس دن کے انجام سے ڈراتے تھے؟ وہ کہیں گے، ہاں ہم اپنے خلاف خود گواہی  دیتےہیں۔  آج دنیا کی زندگی نے ان لوگوں کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے، مگراُس وقت وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے۔ (یہ شھادت اُن سے اس لیے لی جائےگی کہ یہ ثابت ہو جائے کہ ) تمہارا رب بستیوں کو ظلم کےساتھ تباہ کرنے والا نہ تھا جب کہ ان کے باشندے حقیقت سے ناواقف ہوں۔

 

سورة يوسف21

 

وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْۤ اِلَيْهِمْ مِّنْ اَهْلِ الْقُرٰى ١ؕ اَفَلَمْ يَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ فَيَنْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ وَ لَدَارُ الْاٰخِرَةِ خَيْرٌ لِّلَّذِيْنَ اتَّقَوْا١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۰۰109حَتّٰۤى اِذَا اسْتَيْـَٔسَ الرُّسُلُ وَ ظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوْا جَآءَهُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّيَ مَنْ نَّشَآءُ١ؕ وَ لَا يُرَدُّ بَاْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِيْنَ۰۰110لَقَدْ كَانَ فِيْ قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّاُولِي الْاَلْبَابِ١ؕ مَا كَانَ حَدِيْثًا يُّفْتَرٰى وَ لٰكِنْ تَصْدِيْقَ الَّذِيْ بَيْنَ يَدَيْهِ وَ تَفْصِيْلَ كُلِّ شَيْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَؒ۰۰111

اے محمدؐ! تم سے پہلے ہم نے جو پیغمبر بھیجے تھے وہ سب انسان ہی تھے، اور اِنہی بستیوں کے رہنے والوں میں سے تھے، اور اُنہی کی طرف ہم وحی بھیجتے رہےہیں۔ پھر کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ اُن قوموں کا انجام اِنہیں نظر نہ آیا جو ان سے پہلے گزر چکی ہیں؟ یقینًا آخرت کا گھر اُن لوگوں کے لیے اَور زیادہ بہتر ہے جنہوں نے(پیغمبروں کی بات مان کر)تقوٰی کی روش اختیار کی۔ کیا اب بھی تم لوگ نہ سمجھو گے؟(پہلے پیغمبروں کے ساتھ بھی یہی ہوتا رہا ہے کہ وہ مدّتوں نصیحت کرتے رہے اور لوگوں نے سُن کر نہ دیا) یہاں تک کہ جب پیغمبر لوگوں سے مایوس ہو گئے اور لوگوں سے بھی سمجھ لیا کہ اُن سے جھُوٹ بولا گیا تھا، تو یکایک ہماری مدد پیغمبروں کو پہنچ گئی۔ پھر جب ایسا موقع آ جاتا ہے تو ہمارا قاعدہ یہ ہے کہ جسے ہم چاہتے ہیں بچا لیتے ہیں اور مجرموں پر سے تو ہمارا عذاب ٹالا ہی نہیں جا سکتا۔اگلے لوگوں کے ان قصّوں میں عقل و ہوش رکھنے والوں کے لیے عبرت ہے۔ یہ جو کچھ قرآن میں بیان کیا جا رہا ہے یہ بناوٹی باتیں نہیں ہیں بلکہ جو کتابیں اس سے پہلے آئی ہوئی ہیں انہی کی تصدیق ہے اور ہر چیز کی تفصیل اور ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت۔

 

سورة الأعراف-7

 

وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا فِيْ قَرْيَةٍ مِّنْ نَّبِيٍّ اِلَّاۤ اَخَذْنَاۤ اَهْلَهَا بِالْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُوْنَ۰۰94ثُمَّ بَدَّلْنَا مَكَانَ السَّيِّئَةِ الْحَسَنَةَ حَتّٰى عَفَوْا وَّ قَالُوْا قَدْ مَسَّ اٰبَآءَنَا الضَّرَّآءُ وَ السَّرَّآءُ فَاَخَذْنٰهُمْ بَغْتَةً وَّ هُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ۰۰95وَ لَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰۤى اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ وَ لٰكِنْ كَذَّبُوْا فَاَخَذْنٰهُمْ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ۰۰96اَفَاَمِنَ اَهْلُ الْقُرٰۤى اَنْ يَّاْتِيَهُمْ بَاْسُنَا بَيَاتًا وَّ هُمْ نَآىِٕمُوْنَؕ۰۰97اَوَ اَمِنَ اَهْلُ الْقُرٰۤى اَنْ يَّاْتِيَهُمْ بَاْسُنَا ضُحًى وَّ هُمْ يَلْعَبُوْنَ۰۰98اَفَاَمِنُوْا مَكْرَ اللّٰهِ١ۚ فَلَا يَاْمَنُ مَكْرَ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْخٰسِرُوْنَؒ۰۰99اَوَ لَمْ يَهْدِ لِلَّذِيْنَ يَرِثُوْنَ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِ اَهْلِهَاۤ اَنْ لَّوْ نَشَآءُ اَصَبْنٰهُمْ بِذُنُوْبِهِمْ١ۚ وَ نَطْبَعُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُوْنَ۰۰100۰تِلْكَ الْقُرٰى نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ اَنْۢبَآىِٕهَا١ۚ وَ لَقَدْ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنٰتِ١ۚ فَمَا كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا بِمَا كَذَّبُوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ كَذٰلِكَ يَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِ الْكٰفِرِيْنَ۰۰101وَ مَا وَجَدْنَا لِاَكْثَرِهِمْ مِّنْ عَهْدٍ١ۚ وَ اِنْ وَّجَدْنَاۤ اَكْثَرَهُمْ لَفٰسِقِيْنَ۰۰102

کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ہم نے کسی بستی میں نبی بھیجا ہو اور اس بستی کے لوگوں کو پہلے تنگی اور سختی میں مبتلا نہ کیا ہو ، اس خیال سے کہ شاید وہ عاجزی پر اتر آئیں ۔ پھر ہم نے ان کی بدحالی کو خوش حالی سے بدل دیا یہاں تک کہ خوب پھلے پھولے اور کہنے لگے کہہمارے اسلاف پر بھی اچھے اور برے دن آتے ہی رہے ہیں ۔ اخر کار ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا اور انہیں خبر تک نہ ہوئی ۔ اگر بستیوں کےلوگ ایمان لاتے اور تقوی کی روش اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے، مگر انہوں نے تو جھٹلایا ، لہذا ہم نے اُس بری کمائي کے حساب میں انہیں پکڑ لیا جو وہ سمیٹ رہے تھے ۔ پھر کیا بستیوں کے لوگ اب اس سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ ہماری گرفت کبھی اچانک ان پر رات کے وقت نہ آجائےگی جب کہ وہ سوئے پڑے ہوں؟ یا انہیں اطمینان ہوگیا ہے کہ ہمارا مضبوط ہاتھ کبھی یکایک ان پر دن کے وقت نہ پڑے گا جب کہ وہ کھیل رہے ہوں؟ کیا یہ لوگ اللہ کی چال سے بے خوف ہیں ؟ حالانکہ اللہ کی چال سے وہی قوم بے خوف ہوتی ہے جو تباہ ہونے والی ہو۔اور کیا اُن لوگوں کو جو سابق اہل زمین کے بعد زمین کے وارث ہوتے ہیں، اس امرِ واقعی نے کچھ سبق نہیں دیا کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے قصوروں پر انہیں پکڑ سکتے ہیں  (مگر وہ سبق اموز حقائق سے تغافل برتتے ہیں) اور ہم ان کے دلوں پر مہر لگادیتے ہیں ، پھر وہ کچھ نہیں سنتے ۔ یہ قومیں جن کے قصے ہم تمہیں سنارہے ہیں)تمہارے سامنے مثال میں موجود ہیں) اُن کے رسول ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آئے، مگر جس چیز کو وہ ایک دفعہ جھٹلا چکے تھے پھر اسے وہ ماننے والے نہ تھے، دیکھو اس طرح ہم منکرین حق کے دلوں پر مہر لگادیتے ہیں ۔ ہم نے ان میں اکثرمیں کوئي پاسِ عہد نہ پایا ، بلکہ اکثر کو فاسق ہی پایا۔