اللہ کی نافرمانی میں سرداروں اور بڑوں کی اطاعت

 

Obeying chiefs, influential & affluent people in Disobedience of Allah & His Messengers

اللہ کی نافرمانی میں سرداروں اور بڑوں کی اطاعت

 

اسی موضوع پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے

 

سورة سبأ  –  34

وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا فِيْ قَرْيَةٍ مِّنْ نَّذِيْرٍ اِلَّا قَالَ مُتْرَفُوْهَاۤ١ۙ اِنَّا بِمَاۤ اُرْسِلْتُمْ بِهٖ كٰفِرُوْنَ۰۰34 وَ قَالُوْا نَحْنُ اَكْثَرُ اَمْوَالًا وَّ اَوْلَادًا١ۙ وَّ مَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِيْنَ۰۰35

 

کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ہم نے کسی بستی میں ایک خبردار کرنے والا بھیجا ہو اور اس بستی کے کھاتے پیتے لوگوں نے یہ نہ کہا ہو کہ ’’جو پیغام تم لے کر آئے ہو اس کو ہم نہیں مانتے ۔‘‘انہوں نے ہمیشہ یہی کہا کہ ’’ہم تم سے زیادہ مال اولاد رکھتے ہیں اور ہم ہرگز سزا پانے والے نہیں ہیں۔‘‘

 

سورة الزخرف  43

بَلْ قَالُوْۤا اِنَّا وَجَدْنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰۤى اُمَّةٍ وَّ اِنَّا عَلٰۤى اٰثٰرِهِمْ مُّهْتَدُوْنَ۰۰22 وَ كَذٰلِكَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ فِيْ قَرْيَةٍ مِّنْ نَّذِيْرٍ اِلَّا قَالَ مُتْرَفُوْهَاۤ١ۙ اِنَّا وَجَدْنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰۤى اُمَّةٍ وَّ اِنَّا عَلٰۤى اٰثٰرِهِمْ مُّقْتَدُوْنَ۰۰23 قٰلَ اَوَ لَوْ جِئْتُكُمْ بِاَهْدٰى مِمَّا وَجَدْتُّمْ عَلَيْهِ اٰبَآءَكُمْ١ؕ قَالُوْۤا اِنَّا بِمَاۤ اُرْسِلْتُمْ بِهٖ كٰفِرُوْنَ۰۰24 فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِيْنَ۠ؒ۰۰25

 

نہیں ، بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا ہے اور ہم اُنہی کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں  اِسی طرح تم سے پہلے جس بستی میں بھی ہم نے کوئی نذیر بھیجا ، اُس کے کھاتے پیتے لوگوں نے یہی کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا ہے اور ہم اُنہی کے نقشّ قدم کی پیروی کر رہے ہیں۔ہر نبی نے اُن سے پوچھا ، کیا تم اُسی ڈگر پر چلے جاؤ گے خواہ میں تمہیں اُس راستے سے زیادہ صحیح راستہ بتاؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے؟ انہوں نے سارے رسولوں کو یہی جواب دیا کہ جس دِین کی طرف بلانے کے لیے تم بھیجے گئے ہو ہم اُس کے کافر ہیں۔ آخر کار ہم نے اُن کی خبر لے ڈالی اور دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا ۔

 

سورة الأعراف  – 7 

لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَقَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ١ؕ اِنِّيْۤ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيْمٍ۰۰59 قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِهٖۤ اِنَّا لَنَرٰىكَ فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۰۰60 قَالَ يٰقَوْمِ لَيْسَ بِيْ ضَلٰلَةٌ وَّ لٰكِنِّيْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَ۰۰61 اُبَلِّغُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّيْ وَ اَنْصَحُ لَكُمْ وَ اَعْلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ۰۰62

 

ہم نے نوح ؑ کو اُس کی قوم کی طرف بھیجا ۔ اس نے کہا ’’اے برادرانِ قوم! اللہ کی بندگی کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے میں تمہارے حق میں ایک ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔‘‘   اس کی قوم کے سرداروں نے جواب دیا ’’ ہم کو تو یہ نظر آتا ہے کہ تم صریح گمراہی میں مبتلا ہو۔‘‘  نوح ؑ نے کہا اے برادرانِ قوم ! میں کسی گمراہی میں نہیں پڑا ہوں بلکہ میں ربّ العالمین کا رسول ہوں ۔ تمہیں اپنے ربّ کے پیغامات پہنچاتا ہوں ، تمہارا خیر خواہ ہوں اور مجھے اللہ کی طرف سے وہ کچھ معلوم ہے جو تمہیں معلوم نہیں ہے ۔