Obeying chiefs, influential & affluent people in Disobedience of Allah & His Messengers
اللہ کی نافرمانی میں سرداروں اور بڑوں کی اطاعت
اسی موضوع پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے
سورة المؤمنون– 23
ثُمَّ اَنْشَاْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ قَرْنًا اٰخَرِيْنَۚ۰۰31 فَاَرْسَلْنَا فِيْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ١ؕ اَفَلَا تَتَّقُوْنَؒ۰۰32 وَ قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِهِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِلِقَآءِ الْاٰخِرَةِ وَ اَتْرَفْنٰهُمْ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا١ۙ مَا هٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ١ۙ يَاْكُلُ مِمَّا تَاْكُلُوْنَ مِنْهُ وَ يَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُوْنَ۪ۙ۰۰33 وَ لَىِٕنْ اَطَعْتُمْ بَشَرًا مِّثْلَكُمْ اِنَّكُمْ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَۙ۰۰34 اَيَعِدُكُمْ اَنَّكُمْ اِذَا مِتُّمْ وَ كُنْتُمْ تُرَابًا وَّ عِظَامًا اَنَّكُمْ مُّخْرَجُوْنَ۪ۙ۰۰35 هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ لِمَا تُوْعَدُوْنَ۪ۙ۰۰36 اِنْ هِيَ اِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوْتُ وَ نَحْيَا وَ مَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِيْنَ۪۠ۙ۰۰37 اِنْ هُوَ اِلَّا رَجُلُ ا۟فْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا وَّ مَا نَحْنُ لَهٗ بِمُؤْمِنِيْنَ۰۰38 قَالَ رَبِّ انْصُرْنِيْ بِمَا كَذَّبُوْنِ۰۰39 قَالَ عَمَّا قَلِيْلٍ لَّيُصْبِحُنَّ نٰدِمِيْنَۚ۰۰40 فَاَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ بِالْحَقِّ فَجَعَلْنٰهُمْ غُثَآءً١ۚ فَبُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ۰۰41
اُن(نوح علیہ السلام) کے بعد ہم نے ایک دوسرے دور کی قوم اٹھائی ۔ پھر ان میں خود انہی کی قوم کا ایک رسول بھیجا (جس نے انہیں دعوت دی) کہ اللہ کی بندگی کرو ، تمہارے لیے اس کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے ، کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ اس کی قوم کے جن سرداروں نے ماننے سے انکار کیا اور آخرت کی پیشی کو جھٹلایا ، جن کو ہم نے دنیا کی زندگی میں آسودہ کر رکھا تھا، وہ کہنے لگے ’’ یہ شخص کچھ نہیں ہے مگر ایک بشر تم ہی جیسا ۔ جو کچھ تم کھاتے ہو وہی یہ کھاتا ہے اور کچھ تم پیتے ہو وہی یہ پیتا ہے۔ اب اگر تم نے اپنے ہی جیسے ایک بشر کی اطاعت قبول کر لی تو تم گھاٹے ہی میں رہے یہ تمہیں اطلاع دیتا ہے کہ جب تم مر کر مٹی ہو جاؤ گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہے جاؤ گے ، اس وقت تم (قبروں سے ) نکالے جاؤ گے؟ بعید ، بالکل بعید ہے یہ وعدہ جو تم سے کیا جا رہا ہے۔ زندگی کچھ نہیں ہے مگر بس یہی دنیا کی زندگی یہیں ہم کو مرنا اور جینا ہے اور ہم ہر گز اٹھائے جانے والے نہیں ہیں۔ یہ شخص خدا کے نام پر محض جھوٹ گھڑ رہا ہے اور ہم کبھی اس کے ماننے والے نہیں ہیں۔‘‘ رسول نے کہا : ’’پروردگار ، ان لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے اس پر اب تو ہی میری نصر ت فرما۔‘‘ جواب میں ارشاد ہوا ’’ قریب ہے وہ وقت جب یہ اپنے کیے پر پچھتائیں گے۔‘‘ آخر کار ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق ایک ہنگامئہ عظیم نے ان کو آ لیا اور ہم نے ان کو کچرا بنا کر پھینک دیا۔ دور ہو ظالم قوم !
سورة الأعراف – 7
وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا١ؕ قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ١ؕ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ۰۰65 قَالَ الْمَلَاُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖۤ اِنَّا لَنَرٰىكَ فِيْ سَفَاهَةٍ وَّ اِنَّا لَنَظُنُّكَ مِنَ الْكٰذِبِيْنَ۰۰66 قَالَ يٰقَوْمِ لَيْسَ بِيْ سَفَاهَةٌ وَّ لٰكِنِّيْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِيْنَ۰۰67 اُبَلِّغُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّيْ وَ اَنَا لَكُمْ نَاصِحٌ اَمِيْنٌ۰۰68 اَوَ عَجِبْتُمْ اَنْ جَآءَكُمْ ذِكْرٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَلٰى رَجُلٍ مِّنْكُمْ لِيُنْذِرَكُمْ١ؕ وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَآءَ مِنْۢ بَعْدِ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ زَادَكُمْ فِي الْخَلْقِ بَصْۜطَةً١ۚ فَاذْكُرُوْۤا اٰلَآءَ اللّٰهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۰۰69 قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللّٰهَ وَحْدَهٗ وَ نَذَرَ مَا كَانَ يَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا١ۚ فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِيْنَ۰۰70 قَالَ قَدْ وَ قَعَ عَلَيْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَّ غَضَبٌ١ؕ اَتُجَادِلُوْنَنِيْ فِيْۤ اَسْمَآءٍ سَمَّيْتُمُوْهَاۤ اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُكُمْ مَّا نَزَّلَ اللّٰهُ بِهَا مِنْ سُلْطٰنٍ١ؕ فَانْتَظِرُوْۤا اِنِّيْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِيْنَ۰۰71 فَاَنْجَيْنٰهُ وَ الَّذِيْنَ مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَ قَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا وَ مَا كَانُوْا مُؤْمِنِيْنَؒ۰۰72
اور عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود ؑ کو بھیجا ۔ اس نے کہا’’ اے برادرانِ قوم ، اللہ کی بندگی کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے۔ پھر کیا تم غلط روی سے پرہیز نہ کرو گے؟ اس کی قوم کے سرداروں نے جو اس کی بات ماننے سے انکار کر رہے تھے ، جواب میں کہا ’’ ہم تو تمہیں بے عقلی میں مبتلا سمجھتے ہیں اور ہمیں گمان ہے کہ تم جھوٹے ہو۔‘‘ اس نے کہا ’’ اے برادرانِ قوم ! میں بے عقلی میں مبتلا نہیں ہوں بلکہ میں ربّ العالمین کا رسول ہوں ، تم کو اپنے ربّ کے پیغامات پہنچاتا ہوں ، اور تمہارا ایسا خیر خواہ ہوں جس پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے ۔ کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہوا کہ تمہارے پاس خود تمہاری اپنی قوم کے ایک آدمی کے ذریعہ سے تمہارے ربّ کی یاددہانی آئی تاکہ وہ تمہیں خبردار کرے؟ بھول نہ جاؤ کہ تمہارے ربّ نے نوح ؑ کی قوم کے بعد تم کو اس کا جانشین بنایا اور تمہیں خوب تنو مند کیا ، پس اللہ کی قدرت کے کرشموں کو یاد رکھو ، امید ہے کہ فلاح پاؤ گے ۔‘‘ انہوں نے جواب دیا ’’ کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہم اکیلے اللہ ہی کی عبادت کریں اور اُنہیں چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے آئے ہیں؟ اچھا تو لے آ وہ عذاب جس کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے اگر تو سچا ہے ۔ ‘‘اس نے کہا ’’ تمہارے ربّ کی پھٹکار تم پر پڑ گئی اور اس کا غضب ٹوٹ پڑا ۔ کیا تم مجھ سے اُن ناموں پر جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں ، جن کے لیے اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی ہے؟ اچھا تو تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔‘‘ آخر کار ہم نے اپنی مہربانی سے ہود ؑ اور اس کے ساتھیوں کو بچا لیا اور اُن لوگوں کی جڑ کاٹ دی جو ہماری آیات کو جھٹلا چکے تھے اور ایمان لانے والے نہ تھے ۔
سورة الأعراف – 7
وَ اِلٰى مَدْيَنَ اَخَاهُمْ شُعَيْبًا١ؕ قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ١ؕ قَدْ جَآءَتْكُمْ بَيِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَيْلَ وَ الْمِيْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْيَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَا١ؕ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَۚ۰۰85 وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًا١ۚ وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ قَلِيْلًا فَكَثَّرَكُمْ١۪ وَ انْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِيْنَ۰۰86 وَ اِنْ كَانَ طَآىِٕفَةٌ مِّنْكُمْ اٰمَنُوْا بِالَّذِيْۤ اُرْسِلْتُ بِهٖ وَ طَآىِٕفَةٌ لَّمْ يُؤْمِنُوْا فَاصْبِرُوْا حَتّٰى يَحْكُمَ اللّٰهُ بَيْنَنَا١ۚ وَ هُوَ خَيْرُ الْحٰكِمِيْنَ۰۰87 قَالَ الْمَلَاُ الَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَنُخْرِجَنَّكَ يٰشُعَيْبُ وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْيَتِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِيْ مِلَّتِنَا١ؕ قَالَ اَوَ لَوْ كُنَّا كٰرِهِيْنَ۫۰۰88 قَدِ افْتَرَيْنَا عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اِنْ عُدْنَا فِيْ مِلَّتِكُمْ بَعْدَ اِذْ نَجّٰىنَا اللّٰهُ مِنْهَا١ؕ وَ مَا يَكُوْنُ لَنَاۤ اَنْ نَّعُوْدَ فِيْهَاۤ اِلَّاۤ اَنْ يَّشَآءَ اللّٰهُ رَبُّنَا١ؕ وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا١ؕ عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا١ؕ رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَ بَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَ اَنْتَ خَيْرُ الْفٰتِحِيْنَ۰۰89 وَ قَالَ الْمَلَاُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَىِٕنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَيْبًا اِنَّكُمْ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ۰۰90 فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِيْ دَارِهِمْ جٰثِمِيْنَۚۖۛ۰۰91 الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا شُعَيْبًا كَاَنْ لَّمْ يَغْنَوْا فِيْهَا١ۛۚ اَلَّذِيْنَ كَذَّبُوْا شُعَيْبًا كَانُوْا هُمُ الْخٰسِرِيْنَ۰۰92 فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ يٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّيْ وَ نَصَحْتُ لَكُمْ١ۚ فَكَيْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِيْنَؒ۰۰93
اور مدین والوں کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب ؑ کو بھیجا ۔ اس نے کہا ’’ اے برادرانِ قوم ! اللہ کی بندگی کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے ۔ تمہارے پاس تمہارے رب کی صاف رہنمائی آگئی ہے ، لہٰذا وزن اور پیمانے پورے کرو ، لوگوں کو اُن کی چیزوں میں گھاٹا نہ دو ، اور زمین میں فساد برپا نہ کرو جب کہ اس کی اصلاح ہو چکی ہے اسی میں تمہاری بھلائی ہے اگر تم واقعی مومن ہو۔ اور (زندگی کے ) ہر راستے پر رہزن بن کر نہ بیٹھ جاؤ کہ لوگوں کو خوف زدہ کرنے اور ایمان لانے والوں کو خدا کے راستے سے روکنے لگو اور سیدھی راہ کو ٹیڑھا کرنے کے درپے ہو جاؤ ۔ یاد کرو وہ زمانہ جب کہ تم تھوڑے تھے پھر اللہ نے تمہیں بہت کر دیا ، اور آنکھیں کھول کر دیکھو کہ دنیا میں مفسدوں کا کیا انجام ہوا ہے ۔ اگر تم میں سے ایک گروہ اس تعلیم پر ، جس کے ساتھ میں بھیجا گیا ہوں ، ایمان لاتا ہے اور دوسرا ایمان نہیں لاتا ، تو صبر کے ساتھ دیکھتے رہو یہاں تک کہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کر دے ، اور وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔‘‘ اس کی قوم کے سرداروں نے ، جو اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مبتلا تھے ، اس سے کہا کہ ’’ اے شعیب ! ہم تجھے اور اُن لوگوں کو جو تیرے ساتھ ایمان لائے ہیں اپنی بستی سے نکال دیں گے ورنہ تم لوگوں کو ہماری ملت میں واپس آنا ہوگا ۔ ‘‘ شعیب ؑ نے جواب دیا ’’ کیا زبردستی ہمیں پھیرا جائے گا خواہ ہم ر اضی نہ ہوں؟ ہم اللہ پر جھوٹ گھڑنے والے ہوں گے اگر تمہاری ملت میں پلٹ آئیں جبکہ اللہ ہمیں اس سے نجات دے چکا ہے۔ ہمارے لیے تو اس کی طرف پلٹنا اب کسی طرح ممکن نہیں اِلاَّ یہ کہ خدا ہمارا ربّ ہی ایسا چاہے ۔ ہمارے ربّ کا علم ہر چیز پر حاوی ہے ، اُسی پر ہم نے اعتماد کرلیا ۔ اے ربّ! ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دے اور تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔‘‘ اس کی قوم کے سرداروں نے ، جو اس کی بات ماننے سے انکار کر چکے تھے ، آپس میں کہا ’’ اگر تم نے شعیب ؑ کی پیروی قبول کرلی تو برباد ہو جاؤ گے ۔‘‘ مگر ہوا یہ کہ ایک دہلا دینے والی آفت نے اُن کو آلیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے کے پڑے رہ گئے۔ جن لوگوں نے شعیب ؑ کو جھٹلایا وہ ایسے مٹے کہ گویا کبھی ان گھروں میں بسے ہی نہ تھے ۔ شعیب ؑ کے جھٹلانے والے ہی آخر کار برباد ہو کر رہے ۔ اور شعیب ؑ یہ کہہ کر ان کی بستیوں سے نکل گیا کہ ’’ اے برادرانِ قوم ! میں نے اپنے ربّ کے پیغامات تمہیں پہنچا دیے اور تمہاری خیر خواہی کا حق ادا کر دیا ۔ اب میں اُس قوم پر کیسے افسوس کروں جو قبولِ حق سے انکار کرتی ہے۔‘‘