It is not in the power of the prophets to give guidance
ہدایت دینا انبیائے کرام کے اختیارمیں نہیں ہوتا
اسی موضوع پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے
سورة النور-24
اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِيْهَا مِصْبَاحٌ١ؕ اَلْمِصْبَاحُ فِيْ زُجَاجَةٍ١ؕ اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَيْتُوْنَةٍ لَّا شَرْقِيَّةٍ وَّ لَا غَرْبِيَّةٍ١ۙ يَّكَادُ زَيْتُهَا يُضِيْٓءُ وَ لَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ١ؕ نُوْرٌ عَلٰى نُوْرٍ١ؕ يَهْدِي اللّٰهُ لِنُوْرِهٖ مَنْ يَّشَآءُ١ؕ وَ يَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌۙ۰۰35فِيْ بُيُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ يُذْكَرَ فِيْهَا اسْمُهٗ١ۙ يُسَبِّحُ لَهٗ فِيْهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِۙ۰۰36رِجَالٌ١ۙ لَّا تُلْهِيْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوةِ وَ اِيْتَآءِ الزَّكٰوةِ١۪ۙ يَخَافُوْنَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيْهِ الْقُلُوْبُ وَ الْاَبْصَارُۗۙ۰۰37لِيَجْزِيَهُمُ اللّٰهُ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَ يَزِيْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ يَرْزُقُ مَنْ يَّشَآءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ۰۰38
اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ (کائنات میں) اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق میں چراغ رکھا ہوا ہو، چراغ ایک فانوس میں ہو، فانوس کا حال یہ ہو کہ جیسے موتی کی طرح چمکتا ہوا تارا، اور وہ چراغ زیتون کے ایک ایسے مبارک درخت سے روشن کیا جاتا ہو جونہ شرقی ہو نہ غربی، جس کا تیل آپ ہی آپ بھڑکا پڑتا ہو چاہے آگ اس کو نہ لگے، (اس طرح ) روشنی پر روشنی (بڑھنے کے تمام اسباب جمع ہو گئے ہوں)۔ اللہ اپنے نور کی طرف جس کی چاہتا ہے رہنمائی فرماتا ہے، وہ لوگوں کو مثالوں سے بات سمجھاتا ہے، وہ ہر چیز سے خوب واقف ہے۔ (اس کے نور کی طرف ہدایت پانے والے) اُن گھروں میں پائے جاتے ہیں جنہیں بلند کرنے کا، اور جن میں اپنے نام کی یاد کا اللہ نے اِذن دیا ہے۔ اُن میں ایسے لوگ صبح و شام اُس کی تسبیح کرتے ہیں جنہیں تجارت اور خریدوفروخت اللہ کی یاد سے اور اقامتِ نماز و ادائے زکوٰۃ سے غافل نہیں کر دیتی۔ وہ اُس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس میں دل الٹنے اور دیدے پَتھرا جانے کی نوبت آ جائے گی،(اور وہ یہ سب کچھ اس لیے کرتے ہیں) تا کہ اللہ ان کے بہترین اعمال کی جزا ان کو دے اور مزید اپنے فضل سے نوازے، اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے۔
سورة المدّث-74
عَلَيْهَا تِسْعَةَ عَشَرَؕ۰۰30 وَ مَا جَعَلْنَاۤ اَصْحٰبَ النَّارِ اِلَّا مَلٰٓىِٕكَةً١۪ وَّ مَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ اِلَّا فِتْنَةً لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا١ۙ لِيَسْتَيْقِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ وَ يَزْدَادَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِيْمَانًا وَّ لَا يَرْتَابَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ١ۙ وَ لِيَقُوْلَ الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّ الْكٰفِرُوْنَ مَا ذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًا١ؕ كَذٰلِكَ يُضِلُّ اللّٰهُ مَنْ يَّشَآءُ وَ يَهْدِيْ مَنْ يَّشَآءُ١ؕ وَ مَا يَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّكَ اِلَّا هُوَ١ؕ وَ مَا هِيَ اِلَّا ذِكْرٰى لِلْبَشَرِؒ۰۰31
انیس کارکن اس پر مقرر ہیں _____ ہم نے دوزخ کے یہ کارکن فرشتے بنائے ہیں، اور ان کی تعداد کو کافروں کے لئے فتنہ بنا دیا ہے، تاکہ اہل کتاب کو یقین آ جائے اور ایمان لانے والوں کا ایمان بڑھے، اور اہل کتاب اور مومنین کسی شک میں نہ رہیں ، اور دل کے بیمار اور کفار یہ کہیں کہ بھلا اللہ کا اس عجیب بات سے کیا مطلب ہو سکتا ہے۔ اس طرح اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے ہدایت بخش دیتا ہے ۔ اور تیرے رب کے لشکروں کو خود اسکے سوا کوئی نہیں جانتا ____ اور اس دوزخ کا زکر اس کے سوا کسی غرض کے لئے نہیں کیا گیا ہے کہ لوگوں کو اس سے نصیحت ہو۔
سورة الأنعام-6