Confessing Wrong Doers on Judgment Day
مجرموں کا اعتراف اور اپنے خلاف گواہی
اسی موضوع پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے
سورة الأعراف – 7
۔۔۔وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ {37
اور وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ ہم واقعی منکرِ حق تھے۔
سورة الأنعام – 6
يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاء يَوْمِكُمْ هَـذَا قَالُواْ شَهِدْنَا عَلَى أَنفُسِنَا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُواْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُواْ كَافِرِينَ {130} ذَلِكَ أَن لَّمْ يَكُن رَّبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرَى بِظُلْمٍ وَأَهْلُهَا غَافِلُونَ {131
(آخرت میں اللہ ان سے یہ بھی پوچھے گا کہ)”اے گروہِ جن و انس، کیا تمہارے پاس خود تم ہی میں سے وہ پیغمبر نہیں آئے تھے جو تم کو میری آیات سناتے اور اِس دن کے انجام سے ڈراتے تھے؟“ وہ کہیں گے ”ہاں ہم اپنے خلاف خود گواہی دیتے ہیں۔“ آج دنیا کی زندگی نے اِن لوگوں کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے، مگر اُس وقت وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے۔ (یہ شہادت اُن سے اس لیے لی جائے گی کہ یہ ثابت ہو جائے کہ) تمہارا رب بستیوں کو ظلم کے ساتھ تباہ کرنے والا نہ تھا جب کہ ان کے باشندے حقیقت سے ناواقف ہوں۔
سورة الزمر – 39
وَسِيقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَى جَهَنَّمَ زُمَرًا حَتَّى إِذَا جَاؤُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَتْلُونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِ رَبِّكُمْ وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاء يَوْمِكُمْ هَذَا قَالُوا بَلَى وَلَكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكَافِرِينَ {71} قِيلَ ادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ {72}
وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تھا جہنم کی طرف گروہ درگروہ ہانکے جائیں گے، یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے تو اس کے دروازے کھولے جائیں گے اور اس کے کارندے ان سے کہیں گے ” کیا تمہارے پاس تمہارے اپنے لوگوں میں سے ایسے رسول نہیں آئے تھےجنہوں نے تم کو تمہارے رب کی آیات سُنائی ہوں اور تمہیں اس بات سے ڈرایا ہو کہ ایک وقت تمہیں یہ دن بھی دیکھنا ہو گا؟“ وہ جواب دیں گے”ہاں، آئے تھے، مگر عذاب کا فیصلہ کافروں پر چپک گیا۔“ کہا جائے گا، داخل ہو جاؤ جہنم کے دروازوں میں ، یہاں اب تمہیں ہمیشہ رہنا ہے، بڑا ہی بُرا ٹھکانا ہے یہ متکبروں کے لیے۔
سورة المؤمنون – 23
۔۔۔ وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ {100} فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ فَلَا أَنسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَلَا يَتَسَاءلُونَ {101} فَمَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ {102} وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُوْلَئِكَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ فِي جَهَنَّمَ خَالِدُونَ {103} تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ النَّارُ وَهُمْ فِيهَا كَالِحُونَ {104} أَلَمْ تَكُنْ آيَاتِي تُتْلَى عَلَيْكُمْ فَكُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ {105} قَالُوا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَكُنَّا قَوْمًا ضَالِّينَ {106} رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ {107} قَالَ اخْسَؤُوا فِيهَا وَلَا تُكَلِّمُونِ {108} إِنَّهُ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْ عِبَادِي يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ {109} فَاتَّخَذْتُمُوهُمْ سِخْرِيًّا حَتَّى أَنسَوْكُمْ ذِكْرِي وَكُنتُم مِّنْهُمْ تَضْحَكُونَ {110} إِنِّي جَزَيْتُهُمُ الْيَوْمَ بِمَا صَبَرُوا أَنَّهُمْ هُمُ الْفَائِزُونَ {111} قَالَ كَمْ لَبِثْتُمْ فِي الْأَرْضِ عَدَدَ سِنِينَ {112} قَالُوا لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ فَاسْأَلْ الْعَادِّينَ {113} قَالَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا لَّوْ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ {114} أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثًا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَ {115}
اب ان سب (مرنے والوں) کے پیچھے ایک برزخ حائل ہے دوسری زندگی کے دن تک۔ پھر جونہی کہ صور پھونک دیا گیا، ان کے درمیان پھر کوئی رشتہ نہ رہے گااور نہ وہ ایک دوسرےکو پوچھیں گے۔اس وقت جن کے پلڑے بھاری ہوں گےوہی فلاح پائیں گے۔ اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گےوہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈال لیا۔ وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔آگ ان کے چہروں کی کھال چاٹ جائے گی اور ان کے جبڑے باہر نکل آئیں گے_______”کیاتم وہی لوگ نہیں ہو کہ میری آیات تمہیں سنائي جاتی تھیں تو تم انہیں جھٹلاتے تھے؟“ وہ کہیں گے” اے ہمارے رب، ہماری بدبختی ہم پر چھا گئی تھی۔ ہم واقعی گمراہ لوگ تھے۔ اے پروردگار، اب ہمیں یہاں سے نکال دے۔ پھر ہم ایسا قصور کریں تو ظالم ہوں گے“۔ اللہ تعالیٰ جواب دے گا ”دور ہو میرے سامنے سے، پڑے رہو اسی میں اور مجھ سے بات نہ کرو۔ تم وہی لوگ تو ہو کہ میرے کچھ بندے جب کہتے تھے کہ اے ہمارے پروردگار، ہم ایمان لائے، ہمیں معاف کر دے، ہم پر رحم کر، تُو سب رحیموں سے اچھا رحیم ہے، تو تم نے ان کا مذاق بنا لیا۔ یہاں تک کہ اُن کی ضد نے تمہیں یہ بھی بھُلا دیا کہ میں بھی کوئی ہوں، اور تم اُن پر ہنستے رہے۔ آج اُن کےاُس صبر کا میں نے یہ پھل دیا ہے کہ وہی کامیاب ہیں۔“ پھراللہ تعالی ٰ اُن سے پوچھے گا ”بتاؤ، زمین میں تم کتنے سال رہے؟“ وہ کہیں گے”ایک دن یا دن کا بھی کچھ حصّہ ہم وہاں ٹھیرے ہیں، شمار کرنے والوں سے پوچھ لیجیے۔“ ارشاد ہو گا ”تھوڑی ہی دیر ٹھیرے ہو ناں، کاش تم نے یہ اُس وقت جانا ہوتا۔ کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے تمہیں فضول ہی پیدا کیا ہے اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹنا ہی نہیں ہے؟“
سورة غافر – 40
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنَادَوْنَ لَمَقْتُ اللَّهِ أَكْبَرُ مِن مَّقْتِكُمْ أَنفُسَكُمْ إِذْ تُدْعَوْنَ إِلَى الْإِيمَانِ فَتَكْفُرُونَ {10} قَالُوا رَبَّنَا أَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلَى خُرُوجٍ مِّن سَبِيلٍ {11} ذَلِكُم بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللَّهُ وَحْدَهُ كَفَرْتُمْ وَإِن يُشْرَكْ بِهِ تُؤْمِنُوا فَالْحُكْمُ لِلَّهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ {12}
جن لوگوں نے کفر کیا ہے، قیامت کے روز اُن کو پکار کر کہا جائے گا” آج تمہیں جتنا شدید غصہ اپنے اوپر آرہا ہے، اللہ تم پراس سے زیادہ غضب ناک اُس وقت ہوتا تھا جب تمہیں ایمان کی طرف بلایا جاتا تھا اور تم کفر کرتے تھے۔“وہ کہیں گے ” اے ہمارے رب، تو نے واقعی ہمیں دو دفعہ موت اور دو دفعہ زندگی دےدی، اب ہم اپنے قصوروں کا اعتراف کرتے ہیں، کیا اب یہاں سے نکلنے کی بھی کوئی سبیل ہے؟“(جواب ملے گا)”یہ حالت جس میں تم مبتلا ہو، اس وجہ سے ہے کہ جب اکیلے اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم ماننے سے انکار کردیتے تھے اور جب اُس کے ساتھ دوسروں کو ملایا جاتا تو تم مان لیتے تھے۔ اب فیصلہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ ہے۔“
سورة الروم – 30
فَيَوْمَئِذٍ لَّا يَنفَعُ الَّذِينَ ظَلَمُوا مَعْذِرَتُهُمْ وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ {57
پس وہ دن ہو گا جس میں ظالموں کو ان کی معذرت کوئی نفع نہ دے گی اور نہ ان سے معافی مانگنے کے لیے کہا جائے گا۔