اے نبی ﷺ ، ان سے کہو، ’’میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں۔ نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں ، اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف اُس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے۔‘‘پھر ان سے پوچھو’’کیا اندھا اور آنکھوں والا دونوں برابر ہو سکتے ہیں؟ کیا تم غور نہیں کرتے؟‘‘
اور جب(قیامت میں) اللہ پوچھےگا کہ “اے عیسیؑ ابنِ مریم، کیا تونے لوگوں سے کہا تھاکہ خدا کے سوا مجھے اورمیری ماں کو بھی خدا بنا لو؟” تووہ جواب میں عرض کرے گا کہ “پاک ہےآپ کی ذات، میرا یہ کام نہ تھا کہ وہ بات کہتا جس کے کہنے کا مجھےحق نہ تھا، اگر میں نے ایسی بات کہی ہوتی تو آپ کو ضرور علم ہوتا،آپ جانتے ہیں جو کچھ میرے دل میں ہے اور میں نہیں جانتا جو کچھ آپ کے دل میں ہے، آپ توساری پوشیدہ حقیقتوں کو جانتے ہیں۔ میں نے اُن سے اُس کے سوا کچھ نہیں کہا جس کا آپ نے حکم دیا تھا، یہ کہ اللہ کی بندگی کرو جو میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی۔ میں اُسی وقت تک ان کا نگران تھا جب تک میں ان کے درمیان تھا۔ جب آپ نے مجھے واپس بلا لیا تو آپ ہی ان نگران تھے اور آپ تو ہر چیز پر گواہ ہیں۔ اب اگر آپ انہیں سزا دیں تو وہ آپ کے بندے ہیں اور اگر معاف کردیں تو آپ غالب اور دانا ہیں۔”
(اے محمدؐ) تم اُس وقت مغربی گوشے میں موجود نہ تھے جب ہم نے موسٰیؑ کو یہ فرمانِ شریعت عطا کیا، اور تم شاہدین میں شامل تھے، بلکہ اس کے بعد (تمہارے زمانے تک) ہم بہت سی نسلیں اٹھا چکے ہیں اور ان پر بہت زمانہ گزر چکا ہے۔ تم اہلِ مَدیَن کے درمیان بھی موجود نہ تھے کہ اُن کو ہماری آیات سُنا رہے ہوتے، مگر (اُس وقت کی یہ خبریں) بھیجنے والے ہم ہیں۔ اور تم طور کے دامن میں بھی اُس وقت موجود نہ تھے جب ہم نے (موسٰیؑ کو پہلی مرتبہ) پکارا تھا، مگر یہ تمہارے رب کی رحمت ہے (کہ تم کو یہ معلومات دی جار ہی ہیں)تا کہ تم اُن لوگوں کو متنبّہ کر دو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی متنبّہ کرنے والا نہیں آیا، شاید کہ وہ ہوش میں آئیں۔