Associating the Prophets as partners with Allah
انبیاءعلیہم السلام کو اللہ کا شریک ٹھہرانا
اسی موضوع پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے
سورة المائدة – 5
لَقَدْ كَفَرَ الَّذِيْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْمَسِيْحُ ابْنُ مَرْيَمَ١ؕ وَ قَالَ الْمَسِيْحُ يٰبَنِيْۤ اِسْرَآءِيْلَ اعْبُدُوا اللّٰهَ رَبِّيْ وَ رَبَّكُمْ١ؕ اِنَّهٗ مَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَ مَاْوٰىهُ النَّارُ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ۰۰72 لَقَدْ كَفَرَ الَّذِيْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ ثَالِثُ ثَلٰثَةٍ١ۘ وَ مَا مِنْ اِلٰهٍ اِلَّاۤ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ؕ وَ اِنْ لَّمْ يَنْتَهُوْا عَمَّا يَقُوْلُوْنَ لَيَمَسَّنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۰۰73 اَفَلَا يَتُوْبُوْنَ اِلَى اللّٰهِ وَ يَسْتَغْفِرُوْنَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۰۰74 مَا الْمَسِيْحُ ابْنُ مَرْيَمَ اِلَّا رَسُوْلٌ١ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ١ؕ وَ اُمُّهٗ صِدِّيْقَةٌ١ؕ كَانَا يَاْكُلٰنِ الطَّعَامَ١ؕ اُنْظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الْاٰيٰتِ ثُمَّ انْظُرْ اَنّٰى يُؤْفَكُوْنَ۰۰75 قُلْ اَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا١ؕ وَ اللّٰهُ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ۰۰76 قُلْ يٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ غَيْرَ الْحَقِّ وَ لَا تَتَّبِعُوْۤا اَهْوَآءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَ اَضَلُّوْا كَثِيْرًا وَّ ضَلُّوْا عَنْ سَوَآءِ السَّبِيْلِؒ۰۰77
یقیناًکفر کیا اُن لوگوں نے جنہوں نےکہا کہ اللہ مسیح ؑ ابنِ مریم ؑ ہی ہے۔ حالانکہ مسیح ؑ نے کہا تھا کہ ”اے بنی اسرائیل، اللہ کی بندگی کرو جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا رب بھی۔ جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا اُس پر اللہ نے جنت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے اورایسے ظالموں کا کوئی مدد گار نہیں۔یقیناًکفر کیا اُن لوگوں نے جنہوں نےکہا کہ اللہ تین میں کا ایک ہے، حالانکہ ایک خدا کے سوا کوئی خدا نہیں ہے۔ اگر یہ لوگ اپنی ان باتوں سے باز نہ آئے تواِن میں سے جس جس نے کفر کیا ہے اُس کو دردناک سزا دی جا ئے گی۔ پھر کیا یہ اللہ سے توبہ نہ کریں گے اور اس سے معافی نہ مانگیں گے؟ اللہ بہت درگزر فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے۔مسیح ؑ ابنِ مریم ؑ اس کے سوا کچھ نہیں کہ بس ایک رسول تھا، اُس سے پہلے اور بھی بہت سے رسول گزر چکے تھے، اس کی ماں ایک راست باز عورت تھی، اور وہ دونوں کھانا کھاتے تھے۔ دیکھو ہم کس طرح ان کے سامنے حقیقت کی نشانیاں واضح کرتے ہیں، پھر دیکھو یہ کدھر اُلٹے پھر جاتے ہیں۔ان سے کہو، کیا تم اللہ کو چھوڑ کر اُس کی پرستش کرتے ہو جو نہ تمہارے لیےنقصان کا اختیار رکھتا ہے نہ نفع کا؟ حالانکہ سب کی سننے والا اور سب کچھ جاننے والا تو اللہ ہی ہے۔کہو،”اے اہلِ کتاب، اپنےدین میں ناحق غلو نہ کرو، اوراُن لوگوں کے تخیلات کی پیروی نہ کرو جو تم سے پہلے خودگمراہ ہوئے اور بہتوں کو گمراہ کیا اور“سواء السبیل”سے بھٹک گئے۔
سورة مريم– 19
فَاَتَتْ بِهٖ قَوْمَهَا تَحْمِلُهٗ١ؕ قَالُوْا يٰمَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْـًٔا فَرِيًّا۰۰27 يٰۤاُخْتَ هٰرُوْنَ مَا كَانَ اَبُوْكِ امْرَاَ سَوْءٍ وَّ مَا كَانَتْ اُمُّكِ بَغِيًّاۖۚ۰۰28 فَاَشَارَتْ اِلَيْهِ١ؕ قَالُوْا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا۰۰29 قَالَ اِنِّيْ عَبْدُ اللّٰهِ١ؕ۫ اٰتٰىنِيَ الْكِتٰبَ وَ جَعَلَنِيْ نَبِيًّاۙ۰۰30 وَّ جَعَلَنِيْ مُبٰرَكًا اَيْنَ مَا كُنْتُ١۪ وَ اَوْصٰنِيْ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ مَا دُمْتُ حَيًّا٢۪ۖ۰۰31 وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَتِيْ١ٞ وَ لَمْ يَجْعَلْنِيْ جَبَّارًا شَقِيًّا۰۰32 وَ السَّلٰمُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدْتُّ وَ يَوْمَ اَمُوْتُ وَ يَوْمَ اُبْعَثُ حَيًّا۰۰33 ذٰلِكَ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ١ۚ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِيْ فِيْهِ يَمْتَرُوْنَ۰۰34 مَا كَانَ لِلّٰهِ اَنْ يَّتَّخِذَ مِنْ وَّلَدٍ١ۙ سُبْحٰنَهٗ١ؕ اِذَا قَضٰۤى اَمْرًا فَاِنَّمَا يَقُوْلُ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُؕ۰۰35 وَ اِنَّ اللّٰهَ رَبِّيْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ۰۰36
پھر وہ (مریم ؑ) اس بچے کو لیے ہوئے اپنی قوم میں آئی ۔ لوگ کہنے لگے ’’اے مریم ؑ یہ تو تونے بڑا پاپ کر ڈالا۔ اے ہارون کی بہن ، نہ تیرا باپ کوئی بُرا آدمی تھا اور نہ تیری ماں ہی کوئی بدکار عورت تھی۔‘‘ مریم نے بچے کی طرف اشارہ کر دیا ۔ لوگوں نے کہا ’’ ہم اس سے کیا بات کریں جو گہوارے میں پڑا ہوا ایک بچہ ہے؟‘‘ بچہ بول اُٹھا ’’ میں اللہ کا بندہ ہوں۔ اس نے مجھے کتاب دی ، اور نبی بنایا، اور بابرکت کیا جہاں بھی میں رہوں ، اور نماز اور زکوٰۃ کی پابندی کا حکم دیا جب تک میں زندہ رہوں، اور اپنی والدہ کا حق ادا کرنے والا بنایا ، اور مجھ کو جبار اور شقی نہیں بنایا۔ سلام ہے مجھ پر جب کہ میں پیدا ہوا اور جب کہ میں مروں اور جب کہ زندہ کر کے اٹھایا جاؤں۔‘‘ یہ ہے ،عیسیٰ ؑ ابنِ مریم اور یہ ہے اس کے بارے میں وہ سچی بات جس میں لوگ شک کر رہے ہیں۔ اللہ کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے ۔ وہ پاک ذات ہے ۔ وہ جب کسی بات کا فیصلہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہو جا ، اور بس وہ ہو جاتی ہے ۔ اور (عیسیٰ ؑ نے کہا تھا کہ )’’اللہ میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ، پس تم اسی کی بندگی کرو ، یہی سیدھی راہ ہے۔‘‘
سورة النساء – 4
يٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ وَ لَا تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ١ؕ اِنَّمَا الْمَسِيْحُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَ كَلِمَتُهٗ١ۚ اَلْقٰىهَاۤ اِلٰى مَرْيَمَ وَ رُوْحٌ مِّنْهُ١ٞ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ١۫ۚ وَ لَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَةٌ١ؕ اِنْتَهُوْا خَيْرًا لَّكُمْ١ؕ اِنَّمَا اللّٰهُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ؕ سُبْحٰنَهٗۤ اَنْ يَّكُوْنَ لَهٗ وَلَدٌ١ۘ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِيْلًاؒ۰۰171 لَنْ يَّسْتَنْكِفَ الْمَسِيْحُ اَنْ يَّكُوْنَ عَبْدًا لِّلّٰهِ وَ لَا الْمَلٰٓىِٕكَةُ الْمُقَرَّبُوْنَ۠١ؕ وَ مَنْ يَّسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ يَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ۠ اِلَيْهِ جَمِيْعًا۰۰172
اے اہلِ کتاب، اپنے دین میں غلو نہ کرو اور اللہ کی طرف حق کے سوا کوئی بات منسوب نہ کر۔ مسیح ؑعیسیؑ ابنِ مریم ؑ اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ اللہ کا ایک رسول تھا اورایک فرمان تھا جو اللہ نےمریم کی طرف بھیجا اور ایک روح تھی اللہ کی طرف سے(جس نےمریم کے رحم میں بچہ کی شکل اختیار کی) پس تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور نہ کہوکہ“تین” ہیں۔ باز آجاؤ، یہ تمہارے ہی لیے بہتر ہے۔ اللہ تو بس ایک ہی خدا ہے۔ وہ پاک ہے اس سے کہ کوئی اس کا بیٹا ہو۔ زمین اور آسمانوں کی ساری چیزیں اس کی مِلک ہیں ، اور ان کی کفالت و خبر گیری کے لیے بس وہی کافی ہے۔مسیح ؑ نے کبھی اس بات کو عار نہیں سمجھا کہ وہ اللہ کا بندہ ہو،اور نہ مقرب ترین فرشتے ان کواپنے لیے عار سمجھتے ہیں۔ اگر کوئي اللہ کی بندگی کو اپنے لیے عار سمجھتاہے اور تکبر کرتاہے تو ایک وقت آئےگا جب اللہ سب کو گھیر کر اپنے سامنے حاضر کرے گا۔
سورة المائدة – 5
وَ اِذْ قَالَ اللّٰهُ يٰعِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ ءَاَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوْنِيْ وَ اُمِّيَ اِلٰهَيْنِ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ قَالَ سُبْحٰنَكَ مَا يَكُوْنُ لِيْۤ اَنْ اَقُوْلَ مَا لَيْسَ لِيْ١ۗ بِحَقٍّ١ؐؕ اِنْ كُنْتُ قُلْتُهٗ فَقَدْ عَلِمْتَهٗ١ؕ تَعْلَمُ مَا فِيْ نَفْسِيْ وَ لَاۤ اَعْلَمُ مَا فِيْ نَفْسِكَ١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ۰۰116 مَا قُلْتُ لَهُمْ اِلَّا مَاۤ اَمَرْتَنِيْ بِهٖۤ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ رَبِّيْ وَ رَبَّكُمْ١ۚ وَ كُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا مَّا دُمْتُ فِيْهِمْ١ۚ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِيْ كُنْتَ اَنْتَ الرَّقِيْبَ عَلَيْهِمْ١ؕ وَ اَنْتَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيْدٌ۰۰117 اِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَاِنَّهُمْ عِبَادُكَ١ۚ وَ اِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَاِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ۰۰118
اور جب (قیامت کے دن) اللہ فرمائے گا کہ ’’ اے عیسیٰ ؑ ابن مریم ، کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا مجھے اور میری ماں کو بھی خدا بنالو؟‘‘ تو وہ جواب میں عرض کرے گا کہ ’’ سبحان اللہ ، میرا یہ کام نہ تھا کہ وہ بات کہتا جس کے کہنے کا مجھے حق نہ تھا ،اگر میں نے ایسی بات کہی ہوتی تو آپ کو ضرور علم ہوتا ، آپ جانتے ہیں جو کچھ میرے دل میں ہے اور میں نہیں جانتا جو کچھ آپ کے دل میں ہے ، آپ تو ساری پوشیدہ حقیقتوں کے عالم ہیں۔ میں نے اُن سے اُس کے سوا کچھ نہیں کہا جس کا آپ نے حکم دیا تھا ، یہ کہ اللہ کی بندگی کرو جو میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ۔ میں اُسی وقت تک ان کا نگران تھا جب تک کہ میں اُن کے درمیان تھا ۔ جب آپ نے مجھے واپس بلایا تو آپ اُن پر نگران تھے اور آپ تو ساری ہی چیزوں پر نگران ہیں۔ اب اگر آپ انہیں سزا دیں تو وہ آپ کے بندے ہیں اور اگر معاف کر دیں تو آپ غالب اور دانا ہیں۔‘‘