Heavens and The Earth on the Day of Judgment
قيامت کےاِبتدائى مراحل ميں زمين و آسمان كى كيفيت

 

اسی مضمون پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے

 

سورة الحاقة – 69

فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ نَفْخَةٌ وَّاحِدَةٌ {13} وَحُمِلَتِ الْأَرْضُ وَالْجِبَالُ فَدُكَّتَا دَكَّةً وَاحِدَةً {14} فَيَوْمَئِذٍ وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ {15} وَانشَقَّتِ السَّمَآءُ فَهِيَ يَوْمَئِذٍ وَّاهِيَةٌ {16

پھر جب ایک دفعہ صور میں پھونک مار دی جائے گی اور زمین اور پہاڑوں کو اٹھا کر ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا، اس روز وہ ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا۔ اس دن آسمان پھٹے گا اور اس کی بندش ڈھیلی پڑ جائے گی۔

 

سورة طه – 20

يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ وَنَحْشُرُ الْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍ زُرْقًا {102} يَتَخَافَتُونَ بَيْنَهُمْ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا عَشْرًا {103} نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ إِذْ يَقُولُ أَمْثَلُهُمْ طَرِيقَةً إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا يَوْمًا {104} وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ يَنسِفُهَا رَبِّي نَسْفًا {105} فَيَذَرُهَا قَاعًا صَفْصَفًا {106} لَا تَرَى فِيهَا عِوَجًا وَلَا أَمْتًا {107} يَوْمَئِذٍ يَتَّبِعُونَ الدَّاعِيَ لَا عِوَجَ لَهُ وَخَشَعَت الْأَصْوَاتُ لِلرَّحْمَنِ فَلَا تَسْمَعُ إِلَّا هَمْسًا {108} يَوْمَئِذٍ لَّا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلًا {109} يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِهِ عِلْمًا {110

وہ دن جبکہ صور پھونکا جائے گا اور ہم مجرموں کو اس حال میں گھیر لائیں گے کہ ان کی آنکھیں  (دھشت کے مارے)پتھرائی ہوئی ہوں گی، آپس میں چپکے چپکے کہیں گےکہ دنیا میں مشکل ہی سے تم نے  کوئی دس دن گزارے ہوں گے_______ہمیں خوب معلوم ہے کہ وہ کیا باتیں کر رہے ہوں گے(ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ)اس وقت ان ميں سے جو زیادہ  سے زیادہ  محتاط اندازہ لگانے والا ہو گا وہ کہے گا کہ نہیں،تمہاری دنیا کی زندگی بس ایک دن کی زندگی تھی_______یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ آخر اس دن یہ پہاڑ کہاں چلے جائیں گے؟ کہو کہ میرا رب ان کو دُھول بنا کر اُڑا دے گا اور زمین کو ایسا ہموار چٹیل میدان بنا دے گا کہ اس میں تم کوئی بَل اور سَلوَٹ نہ دیکھو گے_______ اُس روز سب لوگ منادی کی پکار پر سیدھے چلے آئیں گے، کوئی ذرا اکڑ نہ دکھا سکے گا۔ اور آوازیں رحمان کے آگے دب جائیں گی، ایک سرسراہٹ کے سوا تم کچھ نہ سنو گے۔ اُس روز شفاعت کارگر نہ ہو گی، اِلاّ یہ کہ کسی کو رحمان اس کی اجازت دے اور اس کی بات سننا پسند کرے_______وہ لوگوں کا اگلا پچھلا سب حال جانتا ہے اوردوسروں کو اس کا پوراعلم نہیں ہے۔

 

سورة المعارج – 70

إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعِيدًا {6} وَنَرَاهُ قَرِيبًا {7} يَوْمَ تَكُونُ السَّمَاء كَالْمُهْلِ {8} وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ {9

یہ لوگ اُسے دور سمجھتے ہیں اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں۔ (وہ عذاب اُس روز ہو گا) جس روز آسمان پگھلی ہوئی چاندی کی طرح ہو جائے گا اور پہاڑ رنگ برنگ کے دُھنکے ہوئے اون جیسے ہو جائیں گے۔

 

سورة الرحمن – 55

فَإِذَا انشَقَّتِ السَّمَاء فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِ {37} فَبِأَيِّ آلَاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ {38

پھر(کیا بنے گی اُس وقت) جب آسمان پھٹے گا اور لال چمڑے کی طرح سرخ ہو جائے گا؟ اے جن و انس  تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟

 

سورة المزّمِّل – 73

وَذَرْنِي وَالْمُكَذِّبِينَ أُولِي النَّعْمَةِ وَمَهِّلْهُمْ قَلِيلًا {11} إِنَّ لَدَيْنَا أَنكَالًا وَجَحِيمًا {12} وَطَعَامًا ذَا غُصَّةٍ وَعَذَابًا أَلِيمًا {13} يَوْمَ تَرْجُفُ الْأَرْضُ وَالْجِبَالُ وَكَانَتِ الْجِبَالُ كَثِيبًا مَّهِيلًا {14

ان جھٹلانے والے خوشحال لوگوں سے نمٹنے کا کام تم مجھ پر چھوڑ دو اور انہیں ذرا کچھ دیر اٍِسی حالت پر رہنے دو۔ ہمارے پاس (ان کے لیے)بھاری بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی ہوئی آگ اور حلق میں پھنسنے والا کھانا اور دردناک عذاب۔ یہ اُس دن ہو گا جب زمین اور پہاڑ لرز اُٹھیں گے اور پہاڑوں کا حال ایسا ہو جائے گا جیسے ریت کے ڈھیر ہیں جو بکھرے جا رہے ہیں۔

 

سورة الإنفطار – 82

إِذَا السَّمَاء انفَطَرَتْ {1} وَإِذَا الْكَوَاكِبُ انتَثَرَتْ {2} وَإِذَا الْبِحَارُ فُجِّرَتْ {3} وَإِذَا الْقُبُورُ بُعْثِرَتْ {4} عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ وَأَخَّرَتْ {5

جب آسمان پھٹ جائے گا، اور جب تارے بکھر جائیں گے، اور جب سمندر پھاڑ دیے جائیں گے، اور جب قبریں کھول دی جائيں گی، اُس وقت ہر شخص کو اس کا اگلا پچھلا سب کیا دھرا معلوم ہو جائے گا۔