sura-al-hajj-22-62

 

Calling Upon others beside Allah

غیراللہ کو پکارنا

 

اسی موضوع پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے

 

سورة الأنعام– 6

قُلْ مَنْ يُّنَجِّيْكُمْ مِّنْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ تَدْعُوْنَهٗ تَضَرُّعًا وَّ خُفْيَةً١ۚ لَىِٕنْ اَنْجٰىنَا مِنْ هٰذِهٖ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الشّٰكِرِيْنَ۰۰63 قُلِ اللّٰهُ يُنَجِّيْكُمْ مِّنْهَا وَ مِنْ كُلِّ كَرْبٍ ثُمَّ اَنْتُمْ تُشْرِكُوْنَ۰۰64 قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلٰۤى اَنْ يَّبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِكُمْ اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِكُمْ اَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَّ يُذِيْقَ بَعْضَكُمْ بَاْسَ بَعْضٍ١ؕ اُنْظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْاٰيٰتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُوْنَ۰۰65

اے نبی ﷺ ، ان سے پوچھو ، صحرا اور سمندر کی تاریکیوں میں کون تمہیں خطرات سے بچاتا ہے؟ کون ہے جس سے تم (مصیبت کے وقت) گڑگڑا گڑگڑا کر اور چپکے چپکے دُعائیں مانگتے ہو ؟ کس سے کہتے ہو کہ اگر اس بلا سے اس نے ہم کو بچا لیا تو ہم ضرور شکر گزار ہوں گے؟ کہو ، اللہ تمہیں اس سے اور ہر تکلیف سے نجات دیتا ہے پھر تم دوسروں کو اُس کا شریک ٹھہراتے ہو۔کہو ، ‘‘وہ اِس پر قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب اُوپر سے نازل کر دے ، یا تمہارے قدموں کے نیچے سے برپا کر دے ، یا تمہیں گروہوں میں تقسیم کر کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کی طاقت کا مزہ چکھو ا دے ۔’’ دیکھو ،ہم کس طرح بار بار مختلف طریقوں سے اپنی نشانیاں ان کے سامنے پیش کر رہے ہیں شاید کہ یہ حقیقت کو سمجھ لیں۔

 

سورة فاطر –  35

قُلْ اَرَءَيْتُمْ شُرَكَآءَكُمُ الَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ اَرُوْنِيْ مَا ذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ اَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمٰوٰتِ١ۚ اَمْ اٰتَيْنٰهُمْ كِتٰبًا فَهُمْ عَلٰى بَيِّنَتٍ مِّنْهُ١ۚ بَلْ اِنْ يَّعِدُ الظّٰلِمُوْنَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا اِلَّا غُرُوْرًا۰۰40 اِنَّ اللّٰهَ يُمْسِكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ اَنْ تَزُوْلَا١ۚ۬ وَ لَىِٕنْ زَالَتَاۤ اِنْ اَمْسَكَهُمَا مِنْ اَحَدٍ مِّنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ حَلِيْمًا غَفُوْرًا۰۰41

(اے نبیؐ) ان سے کہو،‘‘کبھی تم نے دیکھا بھی ہے اپنے ان شریکوں کو جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارا کرتے ہو؟ مجھے  بتاؤ ، انہوں نے زمین میں کیا پیدا کیا ہے؟ یا آسمانوں میں ان کی کیا شرکت ہے؟’’(اگر یہ نہیں بتاسکتے تو ان سے پوچھو) کیا ہم نے انہیں کوئي تحریر لکھ کر دی ہے جس کی بنا پر یہ (اپنے اس شرک کے لیے)کوئی صاف سند رکھتے  ہوں ؟ نہیں، بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے کو محض فریب کے جھانسے دیے جارہے  ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی ہے جو آسمانوں اور زمین کو ٹل جانے سے روکے ہوئے ہے، اور اگر وہ ٹل جائیں تو اللہ کے بعد کوئی دوسرا انہیں تھامنے والا نہیں ہے۔ بے شک اللہ بڑا حلیم اور درگزر فرمانے والا ہے۔

 

سورة الحج 2

يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ١ؕ اِنَّ الَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَنْ يَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّ لَوِ اجْتَمَعُوْا لَهٗ١ؕ وَ اِنْ يَّسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْـًٔا لَّا يَسْتَنْقِذُوْهُ۠ مِنْهُ١ؕ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الْمَطْلُوْبُ۰۰73 مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَقَوِيٌّ عَزِيْزٌ۰۰74

لوگو، ایک مثال دی جاتی ہے، غور سے سنو۔ جن معبودوں کو تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو وہ سب مِل کر ایک مکھی بھی پیدا کرنا چاہیں تو نہیں کر سکتے۔ بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو وہ اسے چھڑا بھی نہیں سکتے۔ مدد چاہنے والے بھی کمزور اور جن سے مدد چاہی جاتی ہے وہ بھی کمزور۔ اِن لوگوں نے اللہ کی قدر ہی نہ پہچانی جیسا کہ اس کے پہچاننے کا حق ہے۔واقعہ یہ ہے کہ قوت اور عزت والا تو اللہ ہی ہے۔

 

سورة مريم 19

وَ اذْكُرْ فِي الْكِتٰبِ اِبْرٰهِيْمَ١ؕ۬ اِنَّهٗ كَانَ صِدِّيْقًا نَّبِيًّا۰۰41 اِذْ قَالَ لِاَبِيْهِ يٰۤاَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَ لَا يُبْصِرُ وَ لَا يُغْنِيْ عَنْكَ شَيْـًٔا۰۰42 يٰۤاَبَتِ اِنِّيْ قَدْ جَآءَنِيْ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَاْتِكَ فَاتَّبِعْنِيْۤ اَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِيًّا۰۰43 يٰۤاَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطٰنَ١ؕ اِنَّ الشَّيْطٰنَ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ عَصِيًّا۰۰44 يٰۤاَبَتِ اِنِّيْۤ اَخَافُ اَنْ يَّمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمٰنِ فَتَكُوْنَ لِلشَّيْطٰنِ وَلِيًّا۰۰45 قَالَ اَرَاغِبٌ اَنْتَ عَنْ اٰلِهَتِيْ يٰۤاِبْرٰهِيْمُ١ۚ لَىِٕنْ لَّمْ تَنْتَهِ لَاَرْجُمَنَّكَ وَ اهْجُرْنِيْ مَلِيًّا۰۰46 قَالَ سَلٰمٌ عَلَيْكَ١ۚ سَاَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّيْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِيْ حَفِيًّا۰۰47 وَ اَعْتَزِلُكُمْ وَ مَا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ اَدْعُوْا رَبِّيْ١ۖٞ عَسٰۤى اَلَّاۤ اَكُوْنَ بِدُعَآءِ رَبِّيْ شَقِيًّا۰۰48 فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَ مَا يَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ۙ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ يَعْقُوْبَ١ؕ وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِيًّا۰۰49 وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيًّاؒ۰۰50

اور اس کتاب میں ابراہیم ؑ کا قصہ بیان کرو ، بے شک وہ ایک راست باز، انسان اور ایک نبی تھا ۔ (انہیں ذرا اس موقع کی یاد دلاؤ ) جب کہ اس نے اپنے باپ سے کہا کہ ‘‘ابا جان ، آپ کیوں ان چیزوں(بتوں)کی عبادت کرتے ہیں جو نہ سنتی ہیں نہ دیکھتی ہیں اور نہ آپ کا کوئی کام بنا سکتی ہیں؟  ابا جان ، میرے پاس ایک ایسا علم آیا ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا ، آپ میرے پیچھے چلیں ، میں آپ کو سیدھا راستہ بتاؤں گا۔  ابا جان ، آپ شیطان کی بندگی نہ کریں ، شیطان تو رحمن کا نافرمان ہے۔  ابا جان ، مجھے ڈر ہے کہ کہیں آپ رحمان کے عذاب میں مبتلا نہ ہو جائیں اور شیطان کے ساتھی بن کر رہیں۔’’باپ نے کہا ، ‘‘ابراہیم ، کیا تو میرے معبودوں سے پھر گیا ہے؟ اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے سنگسار کر دوں گا بس تو ہمیشہ کے لیے مجھ سے الگ ہو جا۔’’ ابراہیم ؑ نے کہا ‘‘سلام ہے آپ کو میں اپنے رب سے دعا کروں گا کہ آپ کو معاف کر دے میرا رب مجھ پر بڑا ہی مہربان ہے۔  میں آپ لوگوں کو بھی چھوڑتا ہوں اور اُن ہستیوں کو بھی جنہیں آپ لوگ خدا کو چھوڑ کر پکارا کرتے ہیں۔میں تو اپنے رب ہی کو پکاروں گا ، امید ہے کہ میں اپنے رب کو پکار کر نامراد نہ رہوں گا’’  پس جب وہ اُن لوگوں سے اور ان کے معبودانِ غیر اللہ سے جدا ہوگیا تو ہم نے اس کو اسحاق ؑ اور یعقوب ؑ جیسی اولاد دی اور ہر ایک کو نبی بنایا  اور ان کو اپنی رحمت سے نوازا اور ان کو سچی نام وری عطا کی۔