Prophet hood is the gift of Allah
نبوت و رسالت اللہ کی عطا ہوتی ہے
اسی موضوع پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے
سورة الزخرف–43
وَ قَالُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ هٰذَا الْقُرْاٰنُ عَلٰى رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيْمٍ۰۰31 اَهُمْ يَقْسِمُوْنَ رَحْمَتَ رَبِّكَ١ؕ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُمْ مَّعِيْشَتَهُمْ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَ رَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّيَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا سُخْرِيًّا١ؕ وَ رَحْمَتُ رَبِّكَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُوْنَ۰۰32
کہتے ہیں یہ قرآن دونوں شہروں کے بڑے آدمیوں میں سے کسی پر کیوں نہ نازل کیا گیا ؟ کیا تیرے رب کی رحمت یہ لوگ تقسیم کرتے ہیں؟ دنیا کی زندگی میں ان کی گزر بسر کے ذرائع تو ہم نے ان کے درمیان تقسیم کیے ہیں ، اور ان میں سے کچھ لوگوں کو کچھ دُوسرے لوگوں پر ہم نے بدرجہا فوقیت دی ہے تاکہ یہ ایک دوسرے سے خدمت لیں۔ اور تیرے رب کی رحمت (یعنی نبوت) اُس دولت سے زیادہ قیمتی ہے جووہ(ان کے رئیس) سمیٹ رہے ہیں۔
سورة الحديد-57
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا وَّ اِبْرٰهِيْمَ وَ جَعَلْنَا فِيْ ذُرِّيَّتِهِمَا النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ فَمِنْهُمْ مُّهْتَدٍ١ۚ وَ كَثِيْرٌ مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ۰۰26 ثُمَّ قَفَّيْنَا عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ بِرُسُلِنَا وَ قَفَّيْنَا بِعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَ اٰتَيْنٰهُ الْاِنْجِيْلَ١ۙ۬ وَ جَعَلْنَا فِيْ قُلُوْبِ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُ رَاْفَةً وَّ رَحْمَةً١ؕ وَ رَهْبَانِيَّةَ ا۟بْتَدَعُوْهَا مَا كَتَبْنٰهَا عَلَيْهِمْ اِلَّا ابْتِغَآءَ رِضْوَانِ اللّٰهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا١ۚ فَاٰتَيْنَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْهُمْ اَجْرَهُمْ١ۚ وَ كَثِيْرٌ مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ۰۰27 يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ يَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌۚۙ۰۰28 لِّئَلَّا يَعْلَمَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَلَّا يَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَيْءٍ مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَ اَنَّ الْفَضْلَ بِيَدِ اللّٰهِ يُؤْتِيْهِ مَنْ يَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِؒ۰۰29
ہم نے نوح ؑ اور ابراہیم ؑ کو بھیجا اور اُن دونوں کی نسل میں نبوت اور کتاب رکھ دی پھر ان کی اولاد میں سے کسی نے ہدایت اختیار کی اور بہت سے فاسق ہوگئے۔ اُن کے بعد ہم نے پے درپے اپنے رسول بھیجے ، اور اُن سب کے بعد عیسیٰ ؑ ابن مریم کو مبعوث کیا اور اُس کو انجیل عطا کی ، اور جن لوگوں نے اُس کی پیروی اختیار کی اُن کے دلوں میں ہم نے ترس اور رحم ڈال دیا۔اور رہبانیت انہوں نے خود ایجاد کرلی ، ہم نے اُسے ان پر فرض نہیں کیا تھا ، مگر اللہ کی خوشنودی کی طلب میں انہوں نے آپ ہی یہ بدعت نکالی اور پھر اس کی پابندی کرنے کا جو حق تھا اسے ادا نہ کیا۔اُن میں سے جو لوگ ایمان لائے ہوئے تھے اُن کا اجر ہم نے ان کو عطا کیا ، مگر ان میں سے اکثر لوگ فاسق ہیں۔ اے لوگو! جو ایمان لائے ہو ، اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لاؤ ، اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دہرا حصّہ عطا فرمائے گا اور تمہیں وہ نور بخشے گا جس کی روشنی میں تم چلو گے ، اور تمہارے قصور معاف کر دے گا ، اللہ بڑا معاف کرنے والا اور مہربان ہے۔ (تم کو یہ روش اختیار کرنی چاہیے) تاکہ اہل کتاب کو معلوم ہو جائے کہ اللہ کے فضل پر اُن کا کوئی اجارہ نہیں ہے۔اور یہ کہ اللہ کا فضل اس کے اپنے ہی ہاتھ میں ہے ، جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے ، اور وہ بڑے فضل والا ہے۔
سورة البقرة–2
وَ لَمَّا جَآءَهُمْ كِتٰبٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ١ۙ وَ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ يَسْتَفْتِحُوْنَ۠ عَلَى الَّذِيْنَ كَفَرُوْا١ۖۚ فَلَمَّا جَآءَهُمْ مَّا عَرَفُوْا كَفَرُوْا بِهٖ١ٞ فَلَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الْكٰفِرِيْنَ۰۰89 بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهٖۤ اَنْفُسَهُمْ اَنْ يَّكْفُرُوْا بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ بَغْيًا اَنْ يُّنَزِّلَ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ عَلٰى مَنْ يَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ١ۚ فَبَآءُوْ بِغَضَبٍ عَلٰى غَضَبٍ١ؕ وَ لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ۰۰90 وَ اِذَا قِيْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا نُؤْمِنُ بِمَاۤ اُنْزِلَ عَلَيْنَا وَ يَكْفُرُوْنَ بِمَا وَرَآءَهٗ١ۗ وَ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَهُمْ١ؕ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُوْنَ اَنْۢبِيَآءَ اللّٰهِ مِنْ قَبْلُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ۰۰91
اور اب جو ایک کتاب اللہ کی طرف سے اُن کے پاس آئی ہے ،اس کے ساتھ ان کا کیا برتاؤ ہے؟ باوجود یکہ وہ اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے جوان کے پاس پہلے سے موجود تھی ، باوجود یہ کہ اس کی آمد سے پہلے وہ خود کفار کے مقابلے میں فتح و نصرت کی دعائیں مانگا کرتے تھے ، مگر جب چیز آگئی ، جسے وہ پہچان بھی گئے ، تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا ۔ خدا کی لعنت ان منکرین پر ، کیسا برُا ذریعہ ہے جس سے یہ اپنے نفس کی تسلی حاصل کرتے ہیں ۔کہ جو ہدایت اللہ نے نازل کی ہے اس کو قبول کرنے سے صرف اس ضد کی بنا پر انکار کر رہے ہیں کہ اللہ نے اپنے فضل (وحی و رسالت) سے اپنے جس بندے کو خود چاہا ، نواز دیا ۔ لہٰذا اب یہ غضب بالائے غضب کے مستحق ہوگئے ہیں اور ایسے کافروں کے لیے سخت ذلت آمیز سزا مقرر ہے ۔ جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ ، تو وہ کہتے ہیں ’’ہم تو صرف اُس چیز پر ایمان لاتے ہیں ، جو ہمارے ہاں (یعنی بنی اسرائیل میں )اُتری ہے ۔ ‘‘ اس دائرے کے باہر جو کچھ آیا ہے ، اسے ماننے سے وہ انکار کرتے ہیں ، حالانکہ وہ حق ہے اور اُس تعلیم کی تصدیق و تائید کر رہا ہے جو اُن کے ہاں پہلے سے موجود تھی ۔ اچھا ، ان سے کہو: اگر تم اُس تعلیم ہی پر ایمان رکھنے والے ہو جو تمہارے ہاں آئی تھی ، تو اِس سے پہلے اللہ کے اُن پیغمبروں کو (جو خود بنی اسرائیل میں پیدا ہوئے تھے ) کیوں قتل کرتے رہے؟