sura-al-bakara-2-285

Belief in all Prophets is Obligatory

تمام انبیائے کرام پر ایمان لانا لازمی ہے

 

اسی موضوع پر قرآن سے دیگر آیات ملاحظہ کیجیے

 

سورة البقرة2

 

لَيْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓىِٕكَةِ وَ الْكِتٰبِ وَ النَّبِيّٖنَ١ۚ وَ اٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِي الْقُرْبٰى وَ الْيَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِيْنَ وَ ابْنَ السَّبِيْلِ١ۙ وَ السَّآىِٕلِيْنَ۠ وَ فِي الرِّقَابِ١ۚ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ١ۚ وَ الْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰهَدُوْا١ۚ وَ الصّٰبِرِيْنَ فِي الْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ حِيْنَ الْبَاْسِ١ؕ اُولٰٓىِٕكَ الَّذِيْنَ صَدَقُوْا١ؕ وَ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ۰۰177

نیکی یہ نہیں ہے کہ تم نے اپنے چہرے مشرق کی طرف کر لیے یا مغرب کی طرف ، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ کو اور یومِ آخر اور ملائکہ کو اور اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب اور اس کے پیغمبروں کو دل سے مانے  اور اللہ کی محبت میں اپنا دل پسندمال رشتے داروں اور یتیموں پر ، مسکینوں اور مسافروں پر ، مدد کے لیے ہاتھ پھیلانے والوں پر اور غلاموں کی رہائی پر خرچ کرے ، نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے ۔اور نیک وہ لوگ ہیں کہ جب عہد کریں تو اسے وفا کریں ، اور تنگی و مصیبت کے وقت میں اور حق و باطل کی جنگ میں صبر کریں۔ یہ ہیں راست باز لوگ اور یہی لوگ متقی ہیں ۔

 

سورة التغابن-64

 

زَعَمَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ لَّنْ يُّبْعَثُوْا١ؕ قُلْ بَلٰى وَ رَبِّيْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ١ؕ وَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ يَسِيْرٌ۰۰7 فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ النُّوْرِ الَّذِيْۤ اَنْزَلْنَا١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ۰۰8 يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ الْجَمْعِ ذٰلِكَ يَوْمُ التَّغَابُنِ١ؕ وَ مَنْ يُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ يَعْمَلْ صَالِحًا يُّكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّاٰتِهٖ وَ يُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَاۤ اَبَدًا١ؕ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ۰۰9 وَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَاۤ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِيْرُؒ۰۰10

منکرین نے بڑے دعوے سے کہا ہے کہ وہ مرنے کے بعد ہرگز دوبارہ نہ اُٹھائے جائیں گے ۔ ان سے کہو ’’ نہیں ، میرے ربّ کی قسم تم ضرور اُٹھائے جاؤ گے پھر ضرور تمہیں بتایا جائے گا کہ تم نے (دنیا میں) کیا کچھ کیا ہے اور ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔ پس ایمان لاؤ اللہ پر، اور اس کے رسول ﷺ پر اور اُس روشنی پر جو ہم نے نازل کی ہے۔ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اُس سے باخبر ہے ۔ (اس کا پتہ تمہیں اس روز چل جائے گا) جب اجتماع کے دن وہ تم سب کو اکٹھا کرے گا وہ دن ہوگا ایک دوسرے کے مقابلے میں لوگوں کی ہار جیت کا ، جو اللہ پر ایمان لایا ہے اور نیک عمل کرتا ہے ، اللہ اس کے گناہ جھاڑ دے گا اور اسے ایسی جنّتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ۔ یہ لوگ ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔ اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے اور ہماری آیات کو جُھٹلایا ہے وہ دوزخ کے باشندے ہوں گے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہ بدترین ٹھکانہ ہے۔

 

سورة النساء-4

 

يٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ وَ لَا تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ١ؕ اِنَّمَا الْمَسِيْحُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَ كَلِمَتُهٗ١ۚ اَلْقٰىهَاۤ اِلٰى مَرْيَمَ وَ رُوْحٌ مِّنْهُ١ٞ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ١۫ۚ وَ لَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَةٌ١ؕ اِنْتَهُوْا خَيْرًا لَّكُمْ١ؕ اِنَّمَا اللّٰهُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ؕ سُبْحٰنَهٗۤ اَنْ يَّكُوْنَ لَهٗ وَلَدٌ١ۘ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِيْلًاؒ۰۰171 لَنْ يَّسْتَنْكِفَ الْمَسِيْحُ اَنْ يَّكُوْنَ عَبْدًا لِّلّٰهِ وَ لَا الْمَلٰٓىِٕكَةُ الْمُقَرَّبُوْنَ۠١ؕ وَ مَنْ يَّسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ يَسْتَكْبِرْ فَسَيَحْشُرُهُمْ۠ اِلَيْهِ جَمِيْعًا۰۰172

اے اہلِ کتاب، اپنے دین میں غلو نہ کرو اور اللہ کی طرف حق کے سوا کوئی بات منسوب نہ کر۔ مسیح  ؑعیسیؑ ابنِ مریم ؑ  اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ اللہ کا ایک رسول تھا اورایک فرمان تھا جو اللہ نےمریم کی طرف بھیجا اور ایک روح تھی اللہ کی طرف سے(جس نےمریم کے رحم میں بچہ کی شکل اختیار کی) پس تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور نہ کہوکہ“تین” ہیں۔ باز آجاؤ، یہ تمہارے ہی لیے بہتر ہے۔ اللہ تو بس ایک ہی خدا ہے۔ وہ پاک ہے اس سے کہ کوئی اس کا بیٹا ہو۔ زمین اور آسمانوں کی ساری چیزیں اس کی مِلک ہیں ، اور ان کی کفالت و خبر گیری کے لیے بس وہی کافی ہے۔مسیح  ؑ نے کبھی اس بات کو عار نہیں سمجھا کہ وہ اللہ کا بندہ ہو،اور نہ مقرب ترین فرشتے ان کواپنے لیے عار سمجھتے ہیں۔ اگر کوئي اللہ کی بندگی کو اپنے لیے عار سمجھتاہے اور تکبر کرتاہے تو ایک وقت آئےگا جب اللہ سب کو گھیر کر اپنے سامنے حاضر کرے گا۔