سماعت، بصارت اور سوچنے کی قوتوں میں اللہ کی نشانیاں

 

Allah’s Signs in the Powers to Hear, See & Think

سماعت، بصارت اور سوچنے کی قوتوں میں اللہ کی نشانیاں

 

اسی موضوع پر قرآن سے دیگرآیات ملاحظہ کیجیے

 

سورة السجدة –  32  

الَّذِيْۤ اَحْسَنَ كُلَّ شَيْءٍ خَلَقَهٗ وَ بَدَاَ خَلْقَ الْاِنْسَانِ مِنْ طِيْنٍۚ۰۰7 ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهٗ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ مَّآءٍ مَّهِيْنٍۚ۰۰8 ثُمَّ سَوّٰىهُ وَ نَفَخَ فِيْهِ مِنْ رُّوْحِهٖ وَ جَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ الْاَفْـِٕدَةَ١ؕ قَلِيْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ۰۰9

 

جو چیز بھی اس نے بنائی خوب ہی بنائی  اُ س نے انسان کی تخلیق کی ابتدا گارے سے کی، پھر اُس کی نسل ایک ایسے ست سے چلائی جو حقیر پانی کی طرح کا ہے ، پھر اسے نِک سُک سے درست کیا اور اس کے اندر اپنی روح پھونک دی، اور تم کو کان دیے، آنکھیں دیں اور دِل دیے۔ تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو۔

 

سورة الإنسان – 76

هَلْ اَتٰى عَلَى الْاِنْسَانِ حِيْنٌ مِّنَ الدَّهْرِ لَمْ يَكُنْ شَيْـًٔا مَّذْكُوْرًا۰۰1 اِنَّا خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ اَمْشَاجٍ١ۖۗ نَّبْتَلِيْهِ فَجَعَلْنٰهُ سَمِيْعًۢا بَصِيْرًا۰۰2 اِنَّا هَدَيْنٰهُ السَّبِيْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّ اِمَّا كَفُوْرًا۰۰3 اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِيْنَ سَلٰسِلَاۡ وَ اَغْلٰلًا وَّ سَعِيْرًا۰۰4

 

کیا انسان پر لامتناہی زمانے کا ایک وقت ایسا بھی گزرا ہے جب وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا ؟  ہم نے انسان کو ایک مخلوط نطفے سے پیدا کیا تاکہ اس کا امتحان لیں اور اس غرض کے لیے ہم نے اسے سننے اور دیکھنے والا بنایا ۔ ہم نے اسے راستہ دکھا دیا ، خواہ شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا کفر کرنے والوں کے لیے ہم نے زنجیریں اور طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ مہیا کر رکھی ہے۔

 

سورة الأنعام–  6

قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ اَخَذَ اللّٰهُ سَمْعَكُمْ وَ اَبْصَارَكُمْ وَ خَتَمَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ مَّنْ اِلٰهٌ غَيْرُ اللّٰهِ يَاْتِيْكُمْ بِهٖ١ؕ اُنْظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْاٰيٰتِ ثُمَّ هُمْ يَصْدِفُوْنَ۰۰46

 

اے نبی ﷺ ، ان سے کہو ، کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اگر اللہ تمہاری بینائی اور سماعت تم سے چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر کر دے تو اللہ کے سوا اور کون سا خدا ہے جو یہ قوتیں تمہیں واپس دلا سکتا ہو؟ دیکھو کس طرح ہم بار بار اپنی نشانیاں ان کے سامنے پیش کرتے ہیں اور پھر یہ کس طرح ان سے نظر چرا جاتے ہیں۔