Parables of Quran Proving Monotheism
اثباتِ توحید کی مثالیں
اسی موضوع پر قرآن سے دیگرآیات ملاحظہ کیجیے
سورة النور– 24
اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِيْهَا مِصْبَاحٌ١ؕ اَلْمِصْبَاحُ فِيْ زُجَاجَةٍ١ؕ اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَيْتُوْنَةٍ لَّا شَرْقِيَّةٍ وَّ لَا غَرْبِيَّةٍ١ۙ يَّكَادُ زَيْتُهَا يُضِيْٓءُ وَ لَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ١ؕ نُوْرٌ عَلٰى نُوْرٍ١ؕ يَهْدِي اللّٰهُ لِنُوْرِهٖ مَنْ يَّشَآءُ١ؕ وَ يَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌۙ۰۰35
اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ (کائنات میں)اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق میں چراغ رکھا ہوا ہو ، چراغ ایک فانوس میں ہو ، فانوس کا حال یہ ہو کہ جیسے موتی کی طرح چمکتا ہوا تارا ، اور وہ چراغ زیتون کے ایک ایسے مبارک درخت کے تیل سے روشن کیا جاتا ہو جو نہ شرقی ہو نہ غربی، جس کا تیل آپ ہی آپ بھڑ کا پڑتا ہو ، چاہے آگ اس کو نہ لگے (اس طرح )روشنی پر روشنی (بڑھنے کے تمام اسباب جمع ہو گئے ہوں) اللہ اپنے نور کی طرف جس کی چاہتا رہنمائی فرماتا ہے، وہ لوگوں کو مثالوں سے بات سمجھاتا ہے ، وہ ہر چیز سے خوب واقف ہے۔
سورة إبراهيم – 14
اَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّ فَرْعُهَا فِي السَّمَآءِۙ۰۰24 تُؤْتِيْۤ اُكُلَهَا كُلَّ حِيْنٍۭ بِاِذْنِ رَبِّهَا١ؕ وَ يَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ۰۰25 وَ مَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيْثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيْثَةِ ا۟جْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ۰۰26 يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَ فِي الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ يُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِيْنَ١ۙ۫ وَ يَفْعَلُ اللّٰهُ مَا يَشَآءُؒ۰۰27
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ نے کلمہ ٔ طیبہ کو کس چیز سے مثال دی ہے؟ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک اچھی ذات کا درخت جس کی جڑ زمین میں گہری جمی ہوئی ہے اور شاخیں آسمان تک پہنچی ہوئی ہیں ، ہر آن وہ اپنے رب کے حکم سے اپنے پھل دے رہا ہے یہ مثالیں اللہ اس لیے دیتا ہے کہ لوگ ان سے سبق لیں۔ اور کلمہ ٔ خبیثہ کی مثال ایک بد ذات درخت کی سی ہے جو زمین کی سطح سے اکھاڑپھینکا جاتا ہے ، اس کے لیے کوئی استحکام نہیں ہے۔ ایمان لانے والوں کو اللہ ایک قولِ ثابت کی بنیاد پر دنیا اور آخرت، دونوں میں ثبات عطا کرتا ہے ، اور ظالموں کو اللہ بھٹکا دیتا ہے ۔ اللہ کو اختیار ہے جو چاہے کرے۔
سورة الزمر – 39
ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا رَّجُلًا فِيْهِ شُرَكَآءُ مُتَشٰكِسُوْنَ وَ رَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ١ؕ هَلْ يَسْتَوِيٰنِ مَثَلًا١ؕ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ١ۚ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ۰۰29