جو درست رہنمائی فرماتا ہے، وہی معبودِحقیقی ہے۔

Allah is the only true God because He is the Right Guide

جو درست رہنمائی فرماتا ہے، وہی معبودِحقیقی ہے۔

 

اسی موضوع پر قرآن سے دیگرآیات ملاحظہ کیجیے

 

 

سورة الأنعام–  6

قُلْ اَنَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَنْفَعُنَا وَ لَا يَضُرُّنَا وَ نُرَدُّ عَلٰۤى اَعْقَابِنَا بَعْدَ اِذْ هَدٰىنَا اللّٰهُ كَالَّذِي اسْتَهْوَتْهُ الشَّيٰطِيْنُ فِي الْاَرْضِ حَيْرَانَ١۪ لَهٗۤ اَصْحٰبٌ يَّدْعُوْنَهٗۤ اِلَى الْهُدَى ائْتِنَا١ؕ قُلْ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ هُوَ الْهُدٰى١ؕ وَ اُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَۙ۰۰71 وَ اَنْ اَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّقُوْهُ١ؕ وَ هُوَ الَّذِيْۤ اِلَيْهِ تُحْشَرُوْنَ۰۰72

 

اےنبیؐ، ان سے پوچھو کیا ہم اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پکاریں جو نہ ہمیں نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان؟ اور جب کہ اللہ ہمیں سیدھا راستہ دکھا چکا ہے تو کیا اب ہم اُلٹے پاؤں پھر جائیں؟کیا ہم اپنا حال اُس شخص کا سا کر لیں جسے شیطانوں نے صحرا میں بھٹکا دیا ہو اور وہ حیران و سرگر داں پھر رہا ہو دراں حالیکہ اس کےساتھی اسے پکاررہے ہوں کہ ادھر آ یہ سیدھی راہ موجود ہے؟ کہوحقیقت میں صحیح رہنمائی تو صرف اللہ ہی کی رہنمائی ہے اور اس کی طرف سے ہمیں یہ حکم ملا ہے کہ مالکِ کائنات کےآگے سر اطاعت خم کر دو، نماز قائم کرو اوراس کی نافرمانی سے بچو، اسی کی طرف تم سمیٹےجاؤ گے۔”

 

سورة الزخرف   43

وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهِيْمُ لِاَبِيْهِ وَ قَوْمِهٖۤ اِنَّنِيْ بَرَآءٌ مِّمَّا تَعْبُدُوْنَۙ۰۰26 اِلَّا الَّذِيْ فَطَرَنِيْ فَاِنَّهٗ سَيَهْدِيْنِ۰۰27

 

یاد کرو وہ وقت جب ابراہیمؑ نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تھا کہتم جن کی بندگی کرتے ہو میرا ان سے کوئی تعلّق نہیں ۔ میرا تعلق صرف اُسسےہے جس نے مجھے پیدا کیا ، وہی میری رہنمائی کرے گا۔

 

سورة آل عمران –  3  

اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ١۫ وَ مَا اخْتَلَفَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًۢا بَيْنَهُمْ١ؕ وَ مَنْ يَّكْفُرْ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ سَرِيْعُ الْحِسَابِ۰۰19

 

اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔ اس دینِ اسلام سے ہٹ کر جو مختلف طریقے اُن لوگوں نے اختیار کیے (یعنی یہودیت اور عیسائیت )جنہیں کتاب دی گئی تھی ، اُن کے اس طرز ِ عمل کی کوئی وجہ اس کے سوا نہ تھی کہ انہوں نے علم آ جانے کے بعد آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنے کے لیے ایسا کیا اور جو کوئی اللہ کے احکام و ہدایات کی اطاعت سے انکار کر دے ، اللہ کو اُس سے حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگتی۔